کاغذ کے پھول وقت کے ہاتھوں میں رہ گئے
خوشبو تو اپنے ساتھ اڑا لے گئی ہوا
ملک کی دو ریاستوں گجرات اور ہماچل پردیش کے اسمبلی انتخابات اور دہلی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کیلئے پولنگ مکمل ہوچکی ہے ۔ ہماچل میں پولنگ پہلے ہی ہوچکی ۔ دہلی میں کل ووٹ ڈالے گئے تھے اور گجرات میں د وسرے اور آخری مرحلہ میں آج پولنگ ہوئی ۔ پولنگ کی تکمیل کے ساتھ ہی ایگزٹ پولس بھی سامنے آنے لگے ہیں اور توقعات کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کو گجرات میں ایک بار پھر اقتدار مل رہا ہے ۔ بی جے پی وہاں پہلے سے زیادہ تعداد میں نشستیں جیت رہی ہے جبکہ ہماچل میں بھی بی جے پی کیلئے لگاتار دوسری معیاد کیلئے اقتدار کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے ۔ تاہم کچھ ایگزٹ پولس میں ہماچل میں کانگریس کی اقتدار پر واپسی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ جہاں تک دہلی کی بات ہے تو بیشتر ایگزٹ پولس میں بی جے پی کی شکست کو ظاہر کیا جا رہا ہے اور یہ پیش قیاسی کی جا رہی ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن میںعام آدمی پارٹی کو زبردست جیت مل رہی ہے ۔ جہاں تک بات گجرات کی ہے تو گجرات میں عام آدمی پارٹی اور دوسرے عناصر نے بی جے پی کیلئے کھیل آسان کردیا تھا ۔ جو مخالف حکومت ووٹ تھے ان کی تقسیم پر بی جے پی نے خاص توجہ دی تھی اور اس کا موثر انتظام بھی کردیا تھا ۔ عام آدمی پارٹی نے راست یا بالواسطہ طور پر اس میں اہم رول ادا کیا ۔ دوسرے مقامی اور غیر مقامی عناصر نے بھی اس میں سرگرم حصہ داری ادا کی اور بی جے پی کیلئے راستہ ہموار کرنے کا کام کیا ہے ۔ بی جے پی نے مرکز اور ریاست میں اپنے اقتدار کو موثر ڈھنگ سے استعمال کرتے ہوئے گجرات انتخابات پر پوری توجہ مرکوز کردی تھی ۔ وہاں کیلئے حالات پیدا کئے گئے اور جو سیاسی بساط بچھائی جانی تھی وہ بچھائی گئی ۔ حالات کو موثر ڈھنگ سے اپنے حق میں کرنے میں بی جے پی نے انتہائی توجہ کے ساتھ ریاست میں مقابلہ کیا ۔ الیکشن کمیشن سے جو شیڈول ہماچل اور دہلی اور گجرات کا جاری کیا گیا تھا اس کا بھی بی جے پی نے اپنے فائدہ کیلئے اچھا استعمال کیا اور اگر ایگزٹ پولس درست ثابت ہوتے ہیں تو پارٹی ریاست میں ایک اور معیاد کیلئے اقتدار حاصل ہو رہا ہے ۔
جہاں تک ہماچل پردیش کی بات ہے توا یگزٹ پولس اس پر متفق نہیں ہیں۔ کچھ ایگزٹ پولس میں ریاست میں کانگریس کی اقتدار پر واپسی کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ پارٹی کیلئے ایک بڑی راحت ہوسکتی ہے ۔ تاہم اگر گجرات کی طرح دہلی میونسپل کارپوریشن کے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ تمام ایگزٹ پولس نے ہی بی جے پی کی شکست اور عام آدمی پارٹی کی کامیابی کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ بی جے پی کیلئے جس طرح گجرات میں کامیابی انتہائی اہمیت کی حامل تھی اسی طرح عام آدمی پارٹی کیلئے دہلی میونسپل کارپوریشن پر اقتدار حاصل کرنا اہمیت کا حامل تھا ۔ عام آدمی پارٹی نے گجرات میں اپنی جارحانہ مہم کے ذریعہ بالواسطہ طور پر بی جے پی کی کامیابی کی راہ ہموار کی اور دہلی میں بی جے پی نے انتخابی مہم میں وہ شدت نہیں دکھائی جتنی عموما اس کی جانب سے دکھائی جاتی ہے ۔ یہ دونوں جماعتوں کی خاموش مفاہمت کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے اور اس کے ذریعہ راست ہو یا بالواسطہ طور پر ہو دونوں ہی جماعتوں نے ایک دوسرے کی مدد کی ہے ۔ اس میں کانگریس پارٹی کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اگر کانگریس پارٹی بمشکل تمام ہماچل پردیش میں اقتدار پر واپسی کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس کیلئے یہ ایک بہت بڑی راحت ہوگی اور تینوں ہی جماعتیں اپنے اپنے طور پر عوامی تائید حاصل ہونے کا دعوی کرتے ہوئے اپنی سیاست کو آگے بڑھانے میں مصروف ہوجائیں گی ۔
جہاں تک گجرات کی بات ہے تو جو ایگزٹ پولس ہیںان میں بی جے پی کو سابقہ سے زیادہ نشستوں کی اور کانگریس کو سابقہ سے کم نشستوں کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے ۔ حالانکہ یہ قطعی نتائج نہیں ہیں لیکن اکثر و بیشتر ایگزٹ پولس لگ بھگ درست ہی ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے میں کانگریس پارٹی کیلئے ایک اور شکست اس کے کیڈر کے حوصلے پست کرنے کی وجہ بن سکتی ہے ۔ جو ماحول کانگریس پارٹی راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا سے بنانے کی کوشش کر رہی ہے اس کا اثر اس طرح کی شکست سے زائل ہوسکتا ہے ۔ ہماچل میںکامیابی کے ذریعہ کانگریس کارکنوں کے حوصلے برقرار رہ سکتے ہیں اگر وہاں پارٹی کو کامیابی ملے ۔