حکومت اور الیکشن کمیشن کی خاموشی کیوں؟ انتخابات سے قبل کیاش ٹرانسفر پر پابندی ہو : منیش تیواری
نئی دہلی۔ 9 ڈسمبر (ایجنسیز) لوک سبھا میں آج ’انتخابی اصلاحات‘ پر ہونے والی بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب کانگریس کے سینئر رہنما منیش تیواری نے حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین سازوں نے الیکشن کمیشن کو ایک غیر جانب دار ادارے کے طور پر قائم کیا تھا، لیکن موجودہ حالات میں اس کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔منیش تیواری نے ملک کی مختلف ریاستوں میں جاری Special Intensive Revision (SIR) کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اس عمل کو انجام دینے کا اختیار ہی موجود نہیں۔ ان کے مطابق جب اختیار نہیں ہے تو یہ عمل کیوں کروایا جا رہا ہے؟ اس کی اصل وجوہات حکومت کو صاف صاف بتانی چاہئیں۔بحث کے دوران منیش تیواری نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین (EVM) کے حوالے سے عوامی خدشات پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے بارے میں کئی سوالات ہیں جو برسوں سے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ میں نے ایوان میں حکومت سے پوچھا تھا کہ ای وی ایم کا اصل سورس کوڈ کس کے پاس ہے، لیکن آج تک کوئی جواب نہیں ملا۔انہوں نے اپنی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی شفافیت کے لیے دو ہی راستے ہیں: یا تو سو فیصد وی وی پیٹ (VVPAT) سلپس کی گنتی کی جائے، یا پھر الیکشن بیالٹ پیپر سے کرائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کو ای وی ایم پر پورا بھروسہ ہے تو چھ ریاستوں میں ہونے والے آئندہ انتخابات بیالٹ پیپر کے ذریعے کرا لیے جائیں۔ خود بخود حقیقت سامنے آ جائے گی۔بہار انتخابات کے دوران خواتین کے بینک کھاتوں میں رقم ٹرانسفر کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخاب سے عین قبل مالی فائدے دینا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق الیکشن کمیشن کے افسران کی تقرری کے نظام میں بنیادی تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے۔اپنی تقریر کے اختتام پر انہوں نے دو بڑے مطالبات رکھے پہلا، SIR کا عمل فوری طور پر روکا جائے، اور دوسرا، انتخاب سے پہلے کسی بھی قسم کے ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر پر پابندی لگائی جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی انتخابی شفافیت چاہتی ہے تو ان سوالات اور تجاویز کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔