حیدرآباد۔ الکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) سے چھیڑ چھاڑ سے انکار کی بات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بے اے ایم سی ای ایف ( بام سیف) کے قومی صدر ومن مشرام نے کہاکہ قومی الیکشن کمیشن ایک دستوری ادارہ ہے مگر پچھلے کچھ سالوں سے الیکشن کمیشن کا رویہ سیاسی جماعتوں کی طرح ہوگیاہے۔
انہو ں نے کہاکہ کسی کوتاہی پر جب الیکشن کمیشن سے سوال کیاجاتا ہے تو ردعمل میں کمیشن لوگوں پر ہی الٹا سوال تھوپنے کاکام کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کے متعلق جب الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوال اٹھایاگیا تو الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی پارٹی کی طرح یہ بیان دیا کہ’’ سیاسی جماعتوں کو ای وی ایم کے بجائے اپنی کار کردگی پر توجہہ دینا چاہئے‘‘۔
ومن مشرام آج یہاں قدیم پریس کلب سوماجی گوڑہ میں بی اے ایم سی ای ایف کے زیراہتمام ’’ای وی ایم مشینیں کس طرح غیر دستور ہیں‘‘ کے عنوان پر منعقدہ سمینار سے مخاطب تھے۔
قومی نائب صدر بی اے ایم سی ایف داسارام نائیک اور آرگنائزر سرکانت چنتالا نے بھی مذکورہ عنوان پر خطاب اور پاؤر پوائنٹ پیشکش کے ذریعہ ثابت کیاکہ ای وی ایم مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کے امکانات کو خارج نہیں کیاجاسکتا ہے۔
بام سیف کے قومی صدر ومن مشرام نے اپنی تقریر کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے افسوس کا اظہار کیااو رکہاکہ سپریم کورٹ نے 2013میں ای وی ایم مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کا خدشہ ظاہر کیاتھا مگر 2019ہے اور کچھ مہینو ں میں ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں مگر اب تک ذرائع ابلاغ نے سپریم کورٹ کی اس بات پر روشنی نہیں ڈالی۔
ومن مشرام نے کہاکہ سپریم کورٹ کے بیان کے برعکس ذرائع ابلاغ الیکشن کمیشن کے بیانات کی اشاعت ونشریات میں دیر نہیں کرتا۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن عوام کو گمراہ کرنے کے لئے جو بیانات دیتا ہے اس کی اشاعت کی جاتی ہے مگر ای وی ایم کے متعلق عوامی خدشات اور دستوری اداروں کی تشویش کی اشاعت میں سنجیدگی نہیں برتی جارہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ الیکشن کمیشن کا رویہ دستوری ادارے کی طرح نہیں ہے ۔ومن مشرام نے کہاکہ الیکشن کمیشن عوامی شکایتوں پر کام نہیں کررہا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ کمیشن کے موجودہ قانون کے تحت ای وی ایم مشین سے وی وی پیڈ تو منسلک کیاگیا ہے مگر وی وی پیڈ کو قانونی زمرے میں شامل کرنے سے کمیشن گریز کررہا ہے۔
انہوں نے کمیشن کے نئے قوانین کو حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وی وی پیڈ کی پرچیاں کی گنتے نہیں کی جائے گی اس طرح کا بیان الیکشن کمیشن نے جاری کیاہے جو قابل افسوس ہے
۔ ومن مشرام نے کہاکہ اگر الیکشن کمیشن وی وی پیڈکی پرچیوں کی گنتی کرتا ہے وہ مشین کے اعداد اور وی وی پیڈ کے اعداد وشمار میں تضاد ہوگا او راس سے ای وی ایم مشینوں کے ساتھ کی جارہی چھیڑ چھاڑ کا پردہ فاش ہوگا اس لئے وہ نہیں چاہتے کہ پرچیوں کی گنتی ہوسکے۔
مسٹر ومن مشرام نے کہاکہ الیکشن کمیشن ‘ اور ملک کے دستوری ادارے ملک پر حکومت کرنے والوں کا تعین کرتے تھے مگر افسوس کی بات ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے کارپوریٹ طبقے اس کا بات کا تعین کررہا ہے کونسی سیاسی جماعت ملک پر حکومت کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ یہی وجہہ ہے کہ ای وی ایم کے متعلق کسی بھی نیوز کی اشاعت نہیں کی جاتی مگر الیکشن کمیشن کی عوامی رائے پر مشتمل یا سیاسی جماعتوں پر تنقید کی خبریں آسانی کے ساتھ شائع ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کارپوریٹ طبقے کی صحافتی شعبہ میں بڑھتی غیرمعمولی اجارہ داری نے دستور اداروں کی اہمیت اور افادیت کے لئے نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔
انہوں نے قومی الیکشن کمیشن کو مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ سیاسی پارٹی کے طرز پرکام کرنے کے بجائے عوامی شکایتوں کی یکسوئی پر توجہہ مرکوز کریں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان میں صاف او رشفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے قومی الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے ای وی ایم مشین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی بات کو تسلیم کرے۔