حیدرآباد ۔ 17 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ( اے ایس آئی) اس کے قدیم مانومینٹس ایکٹ (AMASR) کو توڑتے ہوئے ریاستی حکومت کو ایک ’ انٹرنیشنل ۔ لیول ‘ کے گولف کورس کے قیام کے لیے نیاقلعہ میں 15 ایکڑ اراضی فراہم کرسکتا ہے ۔ اس بات کا انکشاف انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیرٹیج (INTACH) نے کیا جس نے پیر کو اس مقام کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ یہ قلعہ گولکنڈہ کے 300 میٹر محفوظ قطر میں ہے ۔ انٹیک حیدرآباد کنوینر انورادھا ریڈی نے بعض اطلاعات پر یہ معائنہ کیا ۔ AMASR ایکٹ 100 میٹر کے اندر تعمیری کام پر امتناع عائد کرتا ہے اور اس تاریخی عمارت کے 101 تا 300 میٹر نصف قطر کے اندر تعمیرات کے ریگولیشن کا حکم دیتا ہے ۔ اس علاقہ میں ڈیولپمنٹ کے لیے مجاز اتھاریٹی سے این او سی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اے ایس آئی ۔ حیدرآباد قلعہ گولکنڈہ کی ٹھینک باونڈری کے بارے میں بتانے سے قاصر ہے ۔ 1959 کے اے ایم اے ایس آر ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ قلعہ گولکنڈہ اور کھنڈرات ‘ کا تحفظ کرنا ہوگا ۔ لیکن اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کھنڈرات کیا ہیں ۔ اے ایس آئی کی جانب سے بار بار ریاست کے محکمہ مال کے ساتھ اس مسئلہ کو اٹھایا جارہا ہے ۔ محض قلعہ گولکنڈہ کی باونڈری کے تعین کے لیے نہیں بلکہ اس علاقہ میں ناجائز قبضوں کی نشاندہی کے لیے بھی ۔ ایک حالیہ بات چیت میں اے ایس آئی کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ ایم کے چھاولے نے کہا کہ ’ ہم نے حکومت تلنگانہ سے قلعہ گولکنڈہ اور اس کے اطراف کے علاقہ کا ایک ریونیو میاپ پوچھا ہے تاکہ اس کے اطراف ناجائز قبضوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ اس درخواست پر بھی حکومت خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ‘ ۔ اس معائنہ کے بعد انورادھا ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ کلچرل ہیرٹیج سے مالا مال ریاست ہے جو ملک کے دوسرے حصوں میں نہیں پایا جاتا ۔ گولکنڈہ اور چارمینار سے کافی ریونیو حاصل ہوتا ہے موجودہ شکل میں نیا قلعہ سیاحت کے لیے پرکشش ہوسکتا ہے ۔۔