اے سی پی اوما مہیشور رائو 14 دن کی عدالتی تحویل میں

   

غیر محسوب اثاثہ جات پر اینٹی کرپشن بیورو کی کارروائی

حیدرآباد: 22مئی (سیاست نیوز) اینٹی کرپشن بیور نے بدعنوان اے سی پی ، سی سی ایس امامہیشور رائو کو عدالتی تحویل میں دے دیا ہے۔ غیر محسوب اثاثہ جات معاملہ میں کل کارروائی کے بعد اما مہیشور رائو کو اے سی بی نے گرفتار کرلیا تھا اور اے سی بی کی خصوصی عدالت میں پیش کردیا جہاں عدالت نے اما مہیشور رائو کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں دے دیا اور طبی معائنہ کے بعد اے سی بی نے گرفتار اے سی پی کو چنچل گورہ جیل منتقل کردیا۔ کل صبح سے شام تک اما مہیشور رائو کے مکان پر اے سی بی نے تلاشی لی۔ اشوک نگر میں واقع مکان کے علاوہ کل 10 مقامات پر بیک وقت دھاوا کیا گیا اور تلاشی کے دوران 38 لاکھ نقد رقم 60 تولہ طلائی زیورات کے علاوہ بے نامی جائیدادوں کا انکشاف ہوا۔ اور ایک شخص کے تعلق سے اے سی بی نے دریافت کیا۔ سندیپ نامی شخص کے تعلق سے اے سی بی تحقیقات انجام دے رہی ہے۔ ضبط شدہ اشیاء کا سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تین کروڑ 46 لاکھ مالیت بتائی جارہی ہے جبکہ دیگر جائیدادوں اور بے نامی جائیدادوں کا اندازہ 50 کرور تک لگایا جارہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق گرفتار اے سی پی اما مہیشور رائو نے اے سی بی کے کئی سوالات کا جواب نہیں دیا۔ سندیپ کے متعلق بھی کچھ نہیں بتایا۔ ایک سے زائد مرتبہ معطل ہونے والے اما مہیشور رائو کو ہر مرتبہ بہتر پوسٹنگ دی گئی۔ اے سی بی امامہیشور رائو کے متعلق اس بات کی جانکاری بھی حاصل کررہی ہے کہ آیا۔ اس کے بھتیجے کس کا ہاتھ ہے۔ ڈپارٹمنٹ میں کون اس کی مدد کرتا تھا اور کونسے عہدیدار اس کے ساتھ بدعنوانی میں شامل تھے۔ آخر اما مہیشور رائو کے بھیتجے ایسی کونسی طاقت ہے جس کے سبب ہر مرتبہ بہتر پوسٹنگ حاصل ہوتی تھی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اما مہیشور رائو پر الزام ہے کہ اس نے فون ٹیاپنگ معاملہ میں گرفتار پر سابقہ ڈی سی پی رادھا کرشن رائو کے ساتھ مل کر کئی افراد کو دھمکایا اور لاکھوں روپئے وصول کئے۔ سیاسی انفراد میں متاثرین کیس اتھ بے جا اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے خاطیوں کی پشت پناہی اور ان سے بھاری رقم بٹورنے کے بھی امامہیشور رائو کے خلاف الزامات پائے جاتے ہیں۔ اے سی بی نے لیاب ٹاپ کے ذریعہ حاصل مواد کی بنیاد پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ عدالت نے 5 جون تک امامہیشور رائو کو عدالتی تحویل میں دے دیا۔