بائیڈن غزہ میں جنگ بندی کیلئے مؤثر اقدامات کریں : شاہ عبداللہ دوم

   

واشنگٹن: اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بات چیت کے بعد غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے مکمل جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ جنوبی شہر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے کیونکہ اسرائیل زمینی کارروائی کے بارے میں سوچ رہا ہے۔دوسری جانب شاہ عبداللہ دوم نے کسی بھی جارحیت کے خلاف خبردار کیا ہے۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ غزہ میں جاری جنگ میں کم از کم چھ ہفتوں تک وقفے کیلئے کام کر رہا ہے جس میں یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہو گی۔شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اب پائیدار جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ یہ جنگ ختم ہونی چاہیے۔‘اردن کے بادشاہ نے سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والے تنازع کو ختم کرنے کیلئے بار بار مکمل جنگ بندی پر زور دیا ہے۔حملے کے بعد بائیڈن کے ساتھ اپنی پہلی براہ راست ملاقات میں شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ دنیا رفح پر ’اسرائیلی حملے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘ایک اسرائیلی ریسکیو آپریشن کے دوران پیر کے روز رفح میں حماس کے عسکریت پسندوں کے زیر حراست دو اسرائیلی نڑاد ارجنٹائنی یرغمالیوں کو آزاد کرایا گیا جبکہ اسرائیلی فضائی حملوں میں جنوبی غزہ کے شہر میں تقریباً 70 فلسطینی مارے گئے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کئی ماہ سے جاری بمباری کی وجہ سے رفح میں تقریباً دس لاکھ بے گھر شہریوں نے پناہ لی ہے۔ حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کے شین بیٹ سکیورٹی سروس اور ایک خصوصی پولیس یونٹ نے 60 برس کے فرنینڈو مرمن اور 70 برس کے لوئس ہیئر کو رہا کر دیا ہے۔یہ دونوں ان 250 افراد میں شامل ہیں جو سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران پکڑے گئے تھے۔جنگ کو چار ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 28 ہزار 340 فلسطینی ہلاک اور 67 ہزار 984 زخمی ہوئے ہیں جبکہ بہت سے افراد کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ 31 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا تھا کہ پیر کو ریسکیو آپریشن سے ظاہر ہے کہ فوجی دباؤ جاری رہنا چاہیے۔نتن یاہو نے کہا کہ ’فرنینڈو اور لوئس خوش آمدید۔ صرف مسلسل فوجی دباؤ دیگر یرغمالیوں کی واپسی کا باعث بنے گا۔‘