روس کا بحری بیڑھ جنوبی یوکرین کے بلیک سی میں مشقیں کررہی ہیں
واشنگٹن۔ روس کی جانب سے یوکرین کے دوباغی ریاستوں کو خود مختار مملکت قراردینے کے ردعمل میں امریکہ صدر جو بائیڈن نے ماسکوپر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جس کو وہ کیو کے لئے ”روس کے حملے کی شروعات“ کے طور پر مانتے ہیں اس کے پیش نظر یہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
ایک روز قبل وائٹ ہاوز میں رپورٹرس سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہاکہ روس پر عائد کی گئی پابندیوں کا پہلا دور ”سال2014میں ہم اور ہمارے ساتھیوں کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے اقدامات سے کہیں آگے ہیں“۔
انہوں نے مزید کہاکہ ”اگر روس مزید اس حملے میں آگے جائے گا اورہم مزید پابندیوں کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ یہ امتناعات کو ہمارے ساتھیو ں او رشراکت داروں کے ساتھ قریب سے اشتراک میں رہیں گے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ”اگر روس آگے بڑھتا ہے تو ہمارے امتناعات میں بھی تیزی لائی جائے گی“۔مذکورہ پابندیاں روس کے دو بڑے مالی اداروں وی ای بی اور ان کے ملٹری بینک کے ساتھ ساتھ روسی خود مختار قرض پر جو بائیڈن کے بموجب ”روسی حکومت کا مغربی مالیہ سے“ سلسلہ منقطع ہے۔
مذوکرہ صدر نے کہاکہ ”روس”مغرب سے اب پیسے اکٹھا نہیں کرسکے گا اور یوروپی مارکٹوں سے یا پھر نئے قرض حاصل نہیں کرسکے گا“۔بائیڈن نے کہاکہ ان کا انتظامیہ ”روس کے ساتھیو ں او ران کے افراد خاندان پر بھی پابندیاں عائد کرے گا۔ انہوں نے کریملین پالیسیوں کی بدعنوانی میں شراکت دار رہے ہیں تو درد میں بھی حصہ دار رہنا چاہئے“۔
انہوں نے اشارہ دیاکہ ”اور روس کی کاروائی کی وجہہ ہم جرمنی کے ساتھ کام کررہے ہیں اس بات کو یقین بنانے کے لئے نارڈ اسٹریم 2ایسا نہیں کرے گا‘جیسا کے ہم نے وعدہ کیا ہے‘ ہم آگے نہیں بڑھیں گے“۔
مذکورہ نارڈ اسٹریم 2پائپ لائن سے 55بلین کیوبک میٹرس قدرتی گیس سالانہ رو س سے جرمنی بحرہ بالٹک کے ذریعہ کی منتقلی متوقع ہے۔ مذکورہ 1234کیلومیٹر پائپ لائن تاہم جرمنی او ریوروپی یونین سے آگے جانے کا کام فی الحال زیرالتوا ء ہے۔
صدر امریکہ نے اپنے روسی ہم منصب کے اعلامیہ کو ”عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قراردیاہے‘ جو ”عالمی کمیونٹی کو اپناردعمل پیش کرنے کی مانگ کرتا ہے‘’اور ماسکو کے لئے وارننگ بھی ہے”جو مزید پابندیوں کے بشمول اس کی جارحیت کے لئے مسلسل قیمت چکائے گا‘۔ صدر بائیڈن نے این اے ٹی او ممالک سے بھی اس جانب توجہہ مبذول کرنے کی مانگ کی ہے۔