ممبئی ، 13 اکتوبر (یو این آئی)نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سینئر لیڈر بابا صدیقی کے بہیمانہ قتل کو ایک سال گزر جانے پر ان کے فرزند اور سابق رکن اسمبلی ذیشان صدیقی نے اتوار کی رات سوشل میڈیا پر ایک نہایت جذباتی پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے والد کے بچھڑ جانے کے غم اور انصاف کے حصول میں تاخیر پر گہری مایوسی ظاہر کی۔ یاد رہے کہ 66 سالہ بابا صدیقی کو 12 اکتوبر 2024 کی رات باندرہ (ایسٹ) میں ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر تین حملہ آوروں نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس دل دہلا دینے والے واقعہ نے نہ صرف ممبئی بلکہ ریاستی سیاسی حلقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ذیشان صدیقی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ آج ایک سال بیت گیا ہے ، لیکن میرے لیے یہ صرف وقت نہیں بلکہ دکھ، غصے اور بے پناہ تکلیف کے 365 دن ہیں۔ میں سوچتا ہوں، اگر میں اُس رات چند منٹ پہلے دفتر سے نہ نکلا ہوتا تو شاید حالات کچھ اور ہوتے ۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ پاپا نے اپنی آخری سانسوں میں بھی میری فکر کی ہوگی۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ ایک سال گزر گیا مگر اب تک انصاف نہیں ملا۔ ذیشان نے اپنے پیغام کے آخر میں کہا کہ ان کے خاندان نے اس دن سب کچھ کھو دیا، یہ زخم کبھی نہیں بھر سکتا، مگر انہیں پختہ یقین ہے کہ سچائی کو ہمیشہ دبایا نہیں جا سکتا اور انصاف ایک دن ضرور حاصل ہوگا۔ ادھر، کیس سے متعلق ایک اہم پیش رفت میں مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا)کے تحت ایک خصوصی عدالت نے 6 اکتوبر کو قتل کیس میں ملوث تین ملزمین سنبھاجی پاردھی، گورو اپونے اور انوراگ کشیپ کی ضمانت کی درخواستوں کو مسترد کر دیا۔