حیدرآباد۔بابری مسجد شہادت معاملے کی آج سنوائی کے دوران اس کیس کے تمام ملزمین بشمول ایل کے اڈوانی‘ ایم ایم جوشی اور اومابھارتی کو بری کردیاگیاہے۔
اس کے علاوہ مذکورہ سی بی ائی کی اسپیشل عدالت نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ انہدام کا واقعہ منصوبہ بند نہیں تھا اورکارسیوکوں کے ہاتھوں 1992ڈسمبر میں مغل دور حکمرانی کی یادگار کو شہید کرنے کے پیش ائے واقعہ میں سازشی کے باتوں کو مسترد بھی کردیاہے۔
Let's see how court will kill justice one more time today… #BabriMasjidDemolitionCase #BabriMasjid pic.twitter.com/b6s7NhUOI9
— Adnan Sk (@IamAdnanSk) September 30, 2020
عدالتی کاروائی میں پیشہونے سے قاصر ایل کے اڈوانی اورمرلی منوہر جوشی عدالت کی کاروائی میں ویڈیو کانفرنسک کے ذریعہ حاضری دی ہے
بابری مسجد شہادت کا پس منظر
بابری مسجد کا معاملہ 6ڈسمبر1992کے روز ایودھیا میں متنازعہ عمارت کو منہدم کرنے سے متعلق ہے۔
تین دہوں کے قریب سے چل رہے اس کیس پر فیصلہ سنوانے کے لئے سپریم کورٹ نے 30
ستمبر تک کا وقت مقرر کیاتھا
مذکورہ 32ملزمین جس میں سابق نائب وزیراعظم ایل کے اڈوانی‘ سابق مرکزی وزیر جوشی اور اومابھارتی‘ اترپردیش کے سابق چیف منسٹر کلیان سنگھ جس کے دور میں اس ڈھانچہ کو منہدم کیاگیاتھا‘
ان کے علاوہ ونئے کٹیار اور سادھوی رتھمبرا کے نام بھی بری ہونے والوں میں شامل ہیں۔ بابری مسجد کی شہادت کے 28سال بعد مذکورہ سی بی ائی عدالت نے اس کیس کے تمام 32ملزمین کو بری کردیاہے۔
جملہ32ملزمین میں سے محض23نے عدالت کی کاروائی میں حصہ لیاتھا