بابری مسجد کا فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں چیف جسٹس اف انڈیا، رات 9:30 بجے تک رہتے ہیں مصروف

,

   

بابری مسجد تنازعہ پر عدالت عظمیٰ میں سماعت مکمل ہونے کے بعد اب چیف جسٹس اف انڈیا رنجن گوگوئی فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی اس فیصلے کو لکھنے میں کس قدر مصروف ہیں، اس کا اندازہ پیر کے روز عدالت عظمیٰ میں دو معاملہ کی سماعت کے دوران ہوا۔ دراصل جسٹس گگوئی نے پیر کے روز عدالتی سماعت کے دوران کچھ ایسی باتیں انکے منھ سے ملکی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایودھیا معاملہ پر تاریخی فیصلہ لکھنے میں مصروف رہتے ہیں اور اتوار کی رات تو انھوں نے 9.30 بجے تک میز پر وقت گزارا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق چیف جسٹس نے پیر کی صبح ہوئی دو معاملوں کی سماعت کے دوران اشاروں اشاروں میں کچھ ایسا کہا جس سے پتہ چلا کہ وہ ایودھیا مسئلہ کا فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں۔ پہلا معاملہ ممبئی کوسٹل روڈ کا تھا جس کی جلد سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس کی بنچ سے کہا کہ پہلے آپ لوگ مصروف تھے۔ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم تو اب بھی مصروف ہیں۔

چیف جسٹس کی مذکورہ باتوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایودھیا تنازعہ کا فیصلہ لکھ رہے ہیں۔ جسٹس گگوئی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ سبکدوش ہونے سے پہلے ایودھیا معاملہ پر فیصلہ آتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اب جب کہ 17 نومبر کو وہ سبکدوش ہونے والے ہیں تو امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ تاریخی فیصلہ سنا کر ہی جائیں گے۔