بابری مسجد کیس کا آج فیصلہ

,

   

اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، اوما بھارتی اور دیگر کو حاضر عدالت ہونے کی ہدایت

نئی دہلی : ایودھیا میں بابری مسجد انہدام کے تقریباً 28 سال بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت کی جانب سے کل لکھنؤ میں فیصلہ سنائے جانے کی توقع ہے۔ 6 ڈسمبر 1992 ء کو بابری مسجد کی شہادت کا کیس سی بی آئی عدالت میں زیرسماعت تھا۔ اِس کیس میں 32 ملزمین پر مقدمہ چلا۔ اِن میں سابق نائب وزیراعظم ایل کے اڈوانی، اترپردیش کے سابق چیف منسٹر کلیان سنگھ اور بی جے پی کے دیگر قائدین مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونئے کٹیار اور ساکشی مہاراج کے علاوہ دیگر ملزمین شامل ہیں۔ اِن تمام کو کل 30 ستمبر بروز چہارشنبہ عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت کے کمرہ نمبر 18 میں تقریباً 28 سال تک اِس کیس پر مقدمہ چلتا رہا۔ لکھنؤ کی قدیم ہائیکورٹ عمارت کے کنارے پر واقع اِس کمرۂ عدالت میں کل ججس اپنا فیصلہ سنائیں گے۔ خصوصی عدالت اِس بات کا فیصلہ کرے گی کہ آیا ایل کے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی نے کارسیوکوں کو بابری مسجد مسمار کرنے کے لئے اُکسایا تھا یا نہیں۔ جج ایس کے یادو اِس کا فیصلہ سنائیں گے۔ یادو نے تمام 32 ملزمین کو فیصلہ سنانے کے دوران موجود رہنے کی ہدایت دی تھی۔
پھانسی پر لٹک جاؤںگی، ضمانت نہیں لوں گی: اوما بھارتی
لکھنؤ: بی جے پی لیڈر اوما بھارتی نے کہا کہ بابری مسجد انہدامی کیس میں عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد وہ پھانسی پر لٹک جائیں گی لیکن ضمانت حاصل نہیں کریں گی۔ ایودھیا تحریک میں حصہ لینے کو فخر محسوس کرتے ہوئے اوما بھارتی نے کہا کہ ضمانت حاصل کروں گی تو بابری مسجد گرانے میں ان کے رول کے وقار کو ٹھیس پہنچے گی۔ کل جو بھی فیصلہ آئے گا، قبول کروں گی۔وہ فی الحال کورونا کی وجہ سے دواخانہ میں زیر علاج ہے۔