بابری مسجد کی شہادت کا 27 واں سال، 6 ڈسمبر کو سارے ملک میں امن و امان

,

   

ایودھیا 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بابری مسجد انہدام کے 27 ویں سال جمعہ کے دن ایسا لگتا ہے کہ مسلمان اور ہندو قائدین نے اسے کوئی اہمیت نہیں دی۔ اس کے علاوہ اس موقع پر سخت صیانتی انتظامات بھی کئے گئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک مہینے سے بھی کم مدت میں بابری مسجد کے انہدام کی تاریخ آگئی۔ جمعہ کے دن صبح کی اولین ساعتوں میں دوکانات اور کاروبار روز مرہ کی طرح وقت پر شروع ہوگئے۔ ماضی میں سیدھے بازو کی ہندو تنظیمیں 1992 ء میں بابری مسجد کو منہدم کرنے کا یوم منایا کرتی تھیں لیکن اس بار وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے ’’شوریہ دیوس‘‘ نہ منانے کا فیصلہ کیا۔ ہنومان گڑھی کے سینئر پجاری نے بتایا کہ آئندہ اس دن کو ’’باہمی اُخوت کے دن‘‘ کے طور پر منایا جائے گا۔ انھوں نے کہاکہ عقیدت مندوں کی پابندی کے ساتھ روزانہ ہجوم درہجوم آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ہمارے لئے یہ دن روز مرہ کے کسی دن کی طرح ہے۔ ہم اس دن کو ’’ساوپار دیوس‘‘ یعنی ’’یوم بھائی چارگی‘‘ کے طور پر منارہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ شام میں مٹی کے دیئے جلائے جائیں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ جہاں مسلمانوں کے لئے بابری مسجد کی شہادت کا دن ’’سوگ کا دن‘‘ ہے یہ افراد پر موقوف ہے کہ وہ اس دن کو ’’یوم غم‘‘ کے طور پر منائیں یا سکوت اختیار کریں۔ جامع مسجد ملک شاہ میں حاجی اسماعیل انصاری کی سرکردگی میں بچوں کو اس دن قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہوا پایا گیا۔ پولٹری فارمنگ کے ایک ڈیلر محمد شہزاد جن کا تعلق بابری مسجد سے تھا، انھوں نے بتایا کہ ایودھیا کے رہنے والے ہندوؤں اور مسلمانوں کے لئے یہ کوئی مسئلہ یا تنازعہ نہیں ہے۔ یہ لوگ کئی نسلوں سے امن و آشتی کے ساتھ رہتے آرہے ہیں۔ رنویلی علاقہ کے وسطانیہ اسکول میں روز کی طرح کلاسیس ہوئیں۔ یہاں کے ایک ٹیچر لال بہادر یادو نے بتایا کہ اس اسکول میں جملہ 74 طلباء زیرتعلیم ہیں۔ کل 52 طلباء اسکول میں حاضر تھے لیکن آج تقریباً 30 طلباء حاضر ہوئے۔ جب ان سے دریافت کیا گیا کہ کیا طلباء کی حاضری کا تعلق بابری مسجد کے یوم شہادت سے ہے، اُنھوں نے بتایا کہ بہت ممکن ہے ایسا ہی ہو کیوں کہ بعض اولیائے طلباء 6 ڈسمبر کی وجہ سے سخت پریشان تھے۔ اس علاقہ کے پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ مذہبی تنظیموں نے ہمیں اس بات کا تیقن دیا ہے کہ اس دن کوئی دھوم دھام نہیں ہوگی۔ ایودھیا کے ایس ایس پی اشیش تیواری نے کہاکہ فیض آباد کے پورے ضلع کو 4 منطقوں میں تقسیم کردیا گیا۔ اس کے علاوہ 10 سیکٹر اور 14 ضمنی سیکٹر کئے گئے۔