باغیوں کو راہول گاندھی کا پیام

   

Ferty9 Clinic

کانگریس لیڈر نے ناراض اور باغی قائدین کے نام ایک واضح پیام دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کو بے خوف قائدین کی ضرورت ہے اور جو لوگ ڈر و خوف کا شکار ہیں انہیں چاہئے کہ وہ آر ایس ایس کی طرف بھاگ جائیں۔ ایک طرح سے راہول گاندھی نے ایک اہم پیام دینے کی کوشش کی ہے کہ جو قائدین دیوار کی بلی بنے ہوئے ہیں اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور آئندہ کسی بھی وقت کسی بھی جانب چھلانگ لگاسکتے ہیں ان کیلئے کانگریس پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔ راہول گاندھی کا یہ بیان ان کے سخت گیر موقف کو ظاہر کرتا ہے جو انہوں نے پارٹی استحکام کے سلسلہ میں اختیار کیا ہوا ہے ۔ ایک ایسے وقت جبکہ آئندہ سال کے اوائل میں ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور آئندہ عام انتخابات کیلئے محتلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ابھی سے حکمت عملی تیار کرنی شروع کردی گئی ہے کانگریس کو بھی اپنے آپ کو عوام کی توقعات کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے ۔ پارٹی کو عوام کید رمیان لانے اور ان کے مسائل پر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ گذشتہ سات سال میں کانگریس کے کئی قائدین نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے سے گریز کیا ہوا ہے ۔ پارٹی کو ایک طرح سے عمدا کمزور کیا جاتا رہا ہے ۔ اہم عوامی مسائل پر محض بیان بازی کرتے ہوئے پاری کارکنوں کے حوصلے پست کردئے گئے اور ان کے جوش و خروش کو ختم کردیا گیا ۔ پارٹی میں داخلی سطح پر اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے خلفشار کی کیفیت پیدا کی گئی جس کا بی جے پی اور حکومت کی جانب سے پورا فائدہ اٹھایا گیا ۔ پارٹی صفوں میں جوش و خروش پیدا کرنے کی بجائے ڈر و خوف کا ماحول پیدا کیا گیا تھا جس کے نتیجہ میں پارٹی کو عوام نے مسلسل مسترد کیا ہے اور کئی انتخابات میں توقعات کے باوجود پارٹی نے ناقص مظاہرہ کیا ہے اورا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ لگاتار شکست نے پارٹی کے حقیقی کارکنوں کو بھی مایوس اور بد دل کردیا تھا ۔ یہ پارٹی کے سینئر قائدین کی ناکامیوں کا نتیجہ تھا جنہوں نے پارٹی کے کیڈر کو بھی مایوس کردیا تھا ۔ کیڈر کی اس مایوسی کو دور کرنے بہت ضروری ہے ۔
اگر کانگریس کو بی جے پی سے حقیقی معنوں میں مقابلہ کرنا ہے تو اسے ڈر و خوف کے ماحول سے باہر آنے کی ضرورت ہوگی ۔ مقدمات کا خوف ترک کرنا ہوگا ۔ اگر تحقیقاتی ایجنسیاں سرگرم ہوتی ہیں تو تحقیقات کا سامنا کرنے کیلئے بھی خود کو تیار کرنا ہوگا ۔ عوام کے مسائل کو اٹھانے کیلئے سڑکوں پر اترنا ہوگا ۔ عوام میں یہ احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر حکومت ان پر بوجھ عائد کرتی جا رہی ہے اور انہیں حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے تو اپوزیشن موجودہے جو حکومت سے سوال کرنے کی ہمت رکھتی ہے ۔ حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے سے گریز نہیں کرتی ۔ صرف اپنے دفاتر میں بیٹھے ہوئے بیان بازیاں کرتے ہوئے عوام کی تائید حاصل کرنا ممکن نہیں ہوسکتا ۔عوام کے درمیان پہونچتے ہوئے ان کے جذبات و توقعات کو سمجھنے کی ضرورت ہوگی اور ان پر حکومت کے خلاف جدوجہد کرنی ہوگی ۔ عوام کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ اپوزیشن جماعتیں ان کیلئے حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ یہ اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب پارٹی میں خود اتفاق رائے ہو۔ اختلافات کو ختم کردیا جائے اور سبھی قائدین ایک مقصد اور منشاء کے ساتھ مل کر کام کریں۔ ایک ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کیلئے سبھی گوشوں سے متحدہ اور مشترکہ کوششیں کی جائیں۔ راہول گاندھی کا جو بیان باغیوں اور ناراض قائدین کیلئے ہے یہ پارٹی میں تبدیلیوں کی سمت پہلا قدم ہوسکتا ہے اور پارٹی کی ہمت کو کم کرنے والوں کو ان کے عہدہ اور مرتبہ کا خیال کئے بغیر باہر کا راستہ دکھایا جانا چاہئے ۔
جس طرح سے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ان کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ کانگریس پارٹی بھی خود کو عوام کے درمیان پیش کرے ۔ اس بات کا احساس دلائے کہ وہ بھی عوامی مسائل پر جدوجہد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور صرف دفاتر میں بیٹھ کر بیان بازیوں پر اکتفاء نہیں کیا جاتا ۔ نتائج اور عواقب کی پرواہ کئے بغیر سیاسی جدوجہد کرنا ہر پارٹی کا بنیادی فریضہ ہے اور یہ ذمہ داری ملک کی قدیم ترین پارٹی پر زیادہ عائد ہوتی ہے ۔ کانگریس قیادت کو چاہئے کہ وہ زیادہ تاخیر کئے بغیر پارٹی میں حالات کو بہتر بنانے پر توجہ دے ۔ جلد از جلد پارٹی کی صفوں میں اتحاد کو فروغ دیا جائے ۔ ایک رائے پر سبھی قائدین کو متحد کیا جائے اور پھر پوری سیاسی طاقت کے ساتھ عوام کے درمیان پہونچے ۔