حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقے بالا پور میں پانی کی شدید قلت او ربنیادی سہولتوں کی کمی کے سبب مقامی لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔بالا پور کی رائیل کالونی تقریبا بیس سال قبل بسائی گئی تھی ‘ مقامی لوگوں میں ایک بڑی تعداد روہنگیائی مسلمانوں کی بھی ہے جویہاں پر کئی سالوں سے مقیم ہیں۔
مگر پچھلے بیس سالوں میں متعلقہ حکام نے رائیل کالونی میں نہ تو پانی کی پائپ لائن کھینچی ہے او رنہ ہی ڈرنیج نظام قائم کیاہے۔ لوگوں کو کئی کیلو میٹر دور جاکر پینے اور استعمال کے لئے پیسوں کے عوض پانی حاصل کرنا پڑرہا ہے ۔
صبح کے اوقات میں علاقے کے چھوٹے بچے اسکول چھوڑ کر دوردراز علاقوں سے پانی لانے کے لئے مجبور ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بیسوں سالوں میں متعلقہ حکام نے یہاں پر ایک سڑک کی بھی تعمیر نہیں کی ہے ۔
بلدی برقی اورمحکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کی لاپرواہی کے نتیجے میں پوری علاقہ کچرے اور بہتی موریوں کامرکز بنا ہوا ہے۔متعلقہ رکن اسمبلی اور ارباب مجاز سے مسلسل نمائندگی کے باوجود بھی بالا پور رائے کالونی کے مکینو ں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ رائیل کالونی کے قیام کے کئی سالوں میں بعد اس کے اطراف واکناف میں بسائی گئی بستیوں میں تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاسی قائدین کی سرپرستی میں بسائی گئی بستیوں میں تمام سہولتیں جنگی خطوط پر پہنچائی جاتی ہیں مگر رائیل کالونی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق پندرہ سے بیس ہزار لوگ یہاں پر مقیم ہیں جو اربا ب مجاز کی لاپراہی کے سبب بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ ہمارے دیرینہ مطالبات علاقے میں موثر ڈرنیج نظام‘ پانی کی لائن اور پکی سڑک کی تعمیر ہے ۔
مقامی لوگوں نے یہ بھی کہاکہ سابق رکن اسمبلی کرشنا ریڈی نے ہمیں وعدہ کیاتھا کہ وہ اگر جیت کر ائیں گے تو بالا پور رائیل کالونی کی عوام کے مطالبات کو پورا کریں گے اپنی معیادمیں انہو ں نے یہ کام انجام نہیں ۔
انہوں نے کہاکہ پچھلے اسمبلی الیکشن میںیہاں کی عوام نے متحد ہوکر کانگریس کی رکن اسمبلی سبیتا اندرا ریڈی کے حق میں ووٹ دیا اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس مرتبہ اپنے وعدووں کو پورا کریں گی۔
علاقے میں چاروں طرف کچر ے کے انبار او رکچے موریوں سے اٹھتی ہوئی تعفون علاقے کے لوگوں کی صحت پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ حکومت او رشہری انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مقامی عوام کے مطالبات کی یکسوئی کو یقینی بنانے کے اقدامات اٹھائے اورانہیں شہریوں کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔