خوبصورت نظر آنے کی خواہش قدیم زمانے سے موجود ہے اور’’عالمگیر خوبصورتی‘‘ کا افسانہ آج بھی تلاش کیا جا رہا ہے، بہت سی ثقافتوں میں، خواتین سماجی اور انفرادی طور پر الگ دکھائی دینے کیلئے اپنے جمالیاتی معیارات کی تعمیل کرتی ہیں۔جنوبی ایشیا میں جہاں ثقافتی روایات پر مذہب اور تاریخ کا گہرا اثر ہے وہاں بالوں کو سجانے کا فن بھی مختلف ادوار کے دوران اس خطے کی سماجی اور ثقافتی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔بالوں کو پھولوں یا موتیے کے گجروں سے سجانے سے لے کر زیورات پہننے، ہاتھ سے بنے بالوں کے لوازمات اور روایتی پراندے تک، جب بالوں کی فن کاری کی بات آتی ہے تو جنوب ایشیائی خواتین اپنی ایک الگ ہی شناخت رکھتی ہیں۔اگرچہ یہ طرز عمل جدید فیشن کو برقرار رکھنے کیلئے وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آیا ہے، لیکن اب بھی بالوں کے بہت سے روایتی لوازمات موجود ہیں۔
بالوں کے بینڈز:موتیوں اور قیمتی پتھروں سے تیار کردہ، ہیڈ بینڈ 90 کی دہائی سے جنوبی ایشیا میں بہت مقبول رہے ہیں۔جو نہ صرف خوبصورت نظر آتے ہیں بلکہ بالوں کو جوڑ کر رکھنے کا ایک فعال طریقہ بھی ہے۔دلہنیں اپنی شادی کے دن کڑھائی سے مزین بالوں کے بینڈز پہننے کو ترجیح دیتی تھیں جبکہ اس طرح کے کم فینسی ہیڈ بینڈز کو خواتین دیگر خاص مواقع پر فیشن کے طور پر پہنتی تھیں۔یہ ہیڈ بینڈ اب بھی مختلف ثقافتوں، اور دوسرے خطوں کی نوجوان لڑکیوں میں بھی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔
پراندے :پراندے آج شاید اتنے مقبول نہ ہوں جتنے پہلے ہوا کرتے تھے لیکن وہ اب بھی برصغیر روایتی لباس کی جمالیاتی نمائندگی کرتے ہیں۔ خواتین فیشن کیلئے ان لمبے ریشم یا روئی کے ٹکڑوں کو پہنتی تھیں ۔ یہ ہاتھ سے بنے ہوئے پراندے آج بھی بازاروں میں مختلف رنگوں اورڈیزائن میں دستیاب ہیں۔90 کی دہائی کے وسط اور آخر میں نوجوان لڑکیاں اسٹائل کے طور پر اپنے بالوں میں مختلف رنگ کے پراندے پہنتی تھیں۔پراندا صرف مخصوص لباس کے ساتھ ہی اچھا لگتا ہے جن میں زیادہ تر روایتی مشرقی لباس شامل ہیں اور وہ نئی نسل میں زیادہ مقبول نہیں ہیں۔ بہت سے مقامی فیشن ڈیزائنرز نے پرانے فیشن کی دلکشی واپس لانے کیلئے اپنے طرز کے پراندے متعارف کرانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
بالوں کے آرائشی چھلے/انگوٹھیاں:بالوں کی یہ آرائشی انگوٹھیاں قیمتی پتھروں جیسے زمرد، یاقوت اور ہیرے جیسے جواہر کے ساتھ کندن پر جڑی ہیں۔زیادہ تر جنوب ایشیائی خواتین انہیں اپنی شادیوں میں پہنتی تھیں اور یہ انگوٹھیاں برصغیر کے شاہی خاندانوں کی خواتین میں بھی کافی مقبول تھیں۔ہم آج کل شاذ و نادر ہی کسی دلہن کے بالوں کی یہ آرائشی انگوٹھیاں پہنے دیکھتے ہیں، لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہ چھلے دلہن کے حسن کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔