عوامی مقامات پر پولیس کا سخت پہرہ، کانگریس اور بی آر ایس میں ٹکراؤ ، دونوں قائدین کے سرکردہ قائدین نظربند یا محروس
نظام آباد۔17 جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) نظام آباد ضلع کے بالکنڈہ اسمبلی حلقہ میں سیاسی حالات دن بہ دن شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ ویلپور منڈل ہیڈکوارٹر اس وقت سیاسی کشمکش کا مرکز بن چکا ہے جہاں حکمراں کانگریس اور اپوزیشن بی آر ایس کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر لی گئی حالات اس قدر سنگین ہو چکے ہیں کہ دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کے درمیان زبردست تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔گزشتہ دو دنوں سے کانگریس اور بی آر ایس قائدین ایک دوسرے کو چیلنج کرتے ہوئے کھلی مباحثوں کے لیے میدان میں آنے کے لیے چیلنجز کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ضلع پولیس حرکت میں آتے ہوئے منگل کی رات سے ہی پولیس کمشنر سائی چیتنیا نے ویل پور منڈل میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان کیا اور 24 گھنٹوں کے لیے سخت احکامات جاری کر دیے۔ اس کے تحت چار سے زائد افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی اور دونوں جماعتوں کے سرکردہ قائدین کو حراست میں لے کر ان کے پروگرامس کو روک دیا گیا۔سیاسی تنازعہ کا آغاز اس وقت ہوا جب بی آر ایس قائدین نے سوشیل میڈیا پر بالکنڈہ کے کسانوں کو یوریا کی قلت کے سبب درپیش مشکلات کو اجاگر کیا۔ اس پر کانگریس انچارج متیالہ سنیل ریڈی نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اور موجودہ رکن اسمبلی پرشانت ریڈی کو نشانہ بنایا اور ان پر الزام عائد کرتے ہوئے اس علاقے کے کوآپریٹو سوسائٹیوں کو ناکارہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ اس کے بعد بی آر ایس قائدین نے پلٹ وار کرتے ہوئے کانگریس حکومت پر گلف متاثرین کے مسائل کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ یہ معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوگیا جب کانگریس کے ضلع صدر مانالا موہن ریڈی نے 17؍ جولائی کو ویلپور میں ’کَنُوِپّو‘ حقائق سے پردہ اٹھانے پروگرام کے انعقاد کا اعلان کیا اور رکن اسمبلی پرشانت ریڈی کو کھلی مباحثہ کے لیے چیلنج کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر گلف متاثرین کی امداد سے متعلق 55 افراد کی فہرست بھی جاری کی۔ جس کے ذریعہ کانگریس حکومت کی کارکردگی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی۔جس پربی آر ایس کارکنوں نے اس کے جواب میں کانگریس کے خلاف مہم چلاتے ہوئے کسان قرض معافی، راشن کارڈز اور دیگر اسکیمات کے عدم نفاذ پر شدید تنقید کی، جس سے ویل پور میں ماحول انتہائی کشیدہ ہوگیا۔پولیس نے احتیاطی اقدام کے طور پر ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر موہن ریڈی کو ان کی رہائش گاہ پر ہی نظر بند کرتے ہوئے انہیں ویل پور روانہ ہونے سے روک دیا۔ اسی طرح دیگر قائدین کو بھی ضلع کے مختلف مقامات سے حراست میں لیا گیا تاکہ ممکنہ تصادم کو روکا جا سکے۔پولیس کی حکمت عملی کامیاب رہی لیکن کانگریس کے قائد دیوندر ریڈی نے ویل پور میں بی آر ایس کارکنوں کے ساتھ رکن اسمبلی و سابق وزیر مسٹر پرشانت ریڈی کے مکان میں بی ار ایس کارکنوں کے ساتھ داخل ہو کر یہاں سے ویڈیو گرافی کے ذریعے یہاں جاری بات چیت ویڈیو گرافی کرنا شروع کر دی جس پر بی ار ایس کارکنوں کو شک محسوس ہوتے ہوئے انہیں پکڑ لیا اور زد کوب کرنا شروع کر دیا جس پر رکن اسمبلی پرشانت ریڈی بی ار ایس کارکنوں کو فوری چھوڑ دینے کی ہدایت دی تاہم سیاسی ماحول بدستور کشیدہ ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان سرد مہری کی جنگ جاری ہے۔ عوامی مقامات پر پولیس کا سخت پہرہ اور ہر چورستے پر پولیس کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ بالکنڈہ حلقہ اس وقت مکمل طور پر سیاسی طور پر کشیدگی پائی جا رہی ہے۔