بجٹ مصارف میں 2لاکھ کروڑ کی کٹوتی متو قع

   

آمدنی میں 2.5ٹریلین روپئے کی کمی ہوگئی ، حکومت خسارہ کو محدود رکھنے پر مجبور

نئی دہلی ۔7جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) مودی حکومت عین ممکن ہے کہ جاریہ مالی سال کیلئے اپنے مصارف میں 2لاکھ کروڑ روپئے تک کٹوتی کرنے پر مجبور ہوگی ۔ کیونکہ اسے حالیہ برسوں میں ٹیکس وصولیات میں بہت بڑی کمی کا سامنا ہے ، مختلف حکومتی ذرائع نے یہ بات کہی ۔ ایشیاء کی تیسری بڑی معیشت جو گذشتہ 6سال میں سست ترین رفتار پر آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ خانگی سرمایہ کاری کا فقدان ہے ، اُسے حکومت کی جانب سے مصارف میں کٹوتی کی صورت میں مزید پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ لیکن ریونیو میں 2.5 ٹریلین روپئے کی کمی ہوجانے کے بعد حکومت کے پاس اور کوئی راستہ نہیں کہ اپنے خسارہ کو قابل قبول حدود میں رکھا جائے ۔ حکومت کے عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی رائیٹرس کو بتایا کہ مودی حکومت کو نرملا سیتا رامن کی جانب سے پیش کئے جانے والے بجٹ 2020-21ء میں اس قسم کے اقدامات کرنے ہی ہوں گے ۔ ایک دیگر عہدیدار نے کہا کہ حکومت نومبر تک 27.86 ٹریلین کے جملہ مصارف نشانہ کا تقریباً 65فیصد خرچ کرچکی ہے لیکن اکٹوبر اور نومبر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مصارف کی رفتار میں کمی لائی گئی ہے ۔ 2ٹریلین روپئے کی کٹوتی سال کیلئے طئے شدہ جملہ مصارف میں 7فیصد کٹوتی کے مترادف ہوگی ۔ اکٹوبر اور نومبر میں حکومت کے مصارف میں 1.6 ٹریلین روپئے کا اضافہ ہوا تھا جو ستمبر میں اُس کے خرچ کئے گئے مصارف 3.1 ٹریلین روپئے کا تقریباً نصف ہے ۔ مالی سال یکم اپریل کو شروع ہوتا ہے اور 31مارچ کو اختتام پذییر ہوتا ہے ۔ مودی حکومت کو شروع سے بیروزگاری کا سب سے بڑا چیلنج درپیش رہا ہے ۔