بحیثیت ملزم اسد اویسی کا نام حذف کرنے سے عدالت کا انکار

   

میرچوک میں کانگریس قائدین پر حملے کا مقدمہ
حیدرآباد : میرچوک پولیس کو آج اُس وقت زبردست دھکا لگا جب اسپیشل سیشن جج نے صدر مجلس و حیدرآباد ایم پی اسد الدین اویسی کے نام کو کانگریس قائدین حملہ کیس سے حذف کرنے سے انکار کردیا ۔ 2016 ء فبروری میں جی ایچ ایم سی انتخابات میں کانگریس قائدین پر حملہ کیلئے میرچوک پولیس نے اسد اویسی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسد اویسی اور دیگر کارکنوں نے ہجوم کی شکل میں کانگریس قائد اتم کمار ریڈی اور محمد علی شبیر کی کار پر حملہ کردیا تھا جب وہ انتخابات کا جائزہ لینے پرانے شہر کا دورہ کررہے تھے ۔ میر چوک پولیس نے اسد اویسی اور دیگر ملزمین کے خلاف ٹھوس شواہد بشمول ویڈیو گرافی ، تصاویر اور گواہوں کے بیانات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی تھی جس میں اسدالدین اویسی کو کلیدی ملزم قرار دیا تھا ۔ لیکن حالیہ دنوں میرچوک پولیس نے عدالت سے اس معاملہ میں سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کرنے اجازت طلب کی ۔ تحقیقات کی تکمیل کے بعد پولیس نے چارج شیٹ کے ساتھ درخواست داخل کرکے گزارش کی کہ مقدمہ میں اسد اویسی ملوث نہیں ہیں اور ان کے پاس شواہد بھی نہیں ہیں جس کے نتیجہ میں ان کا نام ملزمین کی فہرست سے حذف کردیا جائے ۔ خصوصی کورٹ کے جج سی ایچ وی آر آر پرساد نے استغاثہ سے سوال کیا کہ سابق میں جو چارج شیٹ ملزمین کے خلاف داخل کی گئی تھی اسے عدالت نے قبول کرلیا ہے اور اب اسدالدین اویسی کا نام کس بنیاد پر حذف کیا جاسکتا ہے ۔ اسپیشل جج نے میرچوک پولیس کی جانب سے داخل کی گئی درخواست پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کا نام ملزمین کی فہرست سے حذف نہیں کیا جاسکتا اور اس کیس کی کارروائی جاری رکھی جائ