برطانو ی حکومت یو کے میں ہندوستانیوں کے لئے کام کرنا مشکل بنارہی ہے

,

   

درخواست دہندگان کیلئے کم سے کم تنخواہ 387000پاونڈس ہے جوکہ 26,000پاونڈس سے زیادہ ہے
لندن۔ایک اندازے کے مطابق 300,000غیر برطانوی جن میں بہت سارے ہندوستانی ہیں برطانوی حکومت کے پیر روز لئے گئے فیصلے جس میں برطانیہ میں ہنر مندافراد کے لئے ویزا کی درخواست کی اہلیت پر اضافہ کردیاگیا ہے‘ اور اس فیصلہ سے مذکورہ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

درخواست دہندگان کی اب تنخواہ 38700پاونڈس کردی گئی ہے جو 26000پاونڈس سے زیادہ ہے۔ایوان مشترکہ میں ہوم سکریٹری جیمس کلیورلی نے کہاکہ ”اب بہت ہوچکا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ یہ پالیسی برطانیہ میں خالص طور پر ہجرت کو کم کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔حقیقی مائیگریشن جو 2022میں برطانیہ میں رہنے کے لئے آنے اور جانے والے لوگوں میں 745,000تھا اور سارے بورڈ میں یہ برطانیہ کے اندر کافی غیرمقبول ہوگیاہے۔

یوروپی یونین (ای یو) سے باہر آنے کے لئے ایک اہم دلیل ایمگریشن پر کنٹرول تھا۔ جس سے ای یو میں لوگوں کے آزادانہ حمل ونقل کور وکا نہیں جاسکتا تھا۔اس خلاء کو دنیا کے دیگر ممالک سے برطانیہ آنے والے لوگوں نے بھرا ہے جس میں نمایاں طور پر ہندوستانی شامل ہیں۔

تاہم صحت او رسماجی نگہداشت کے ویزوں پر آنے والے لوگ جس میں زیادہ تر نرسیں شامل ہیں وہ زائد تنخواہ کی حد سے مستثنیٰ رہیں گے۔ تاہم انہیں ان پر انحصار کرنے والوں‘ یعنی شراکت دار اور بچوں کو لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بڑی چالاکی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ ”صحت او رنگہداشت کے ویزوں کا غلط استعمال ختم کیاجائے گا“۔ ہندوستان کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں نرسیں ایشیاء کے مختلف حصوں‘ افریقہ او رویسٹ انڈیز سے بھی آتی ہیں۔

چالاکی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ ستمبر2023کے اختتام تک سینئر کیر ورکرس اور کیر ورکرس 100,000ایک اندازے کے مطابق ہیں جس کے ساتھ 120,000انحصار کرنے والے لوگوں ہیں اور صرف 25فیصد منحصر لوگ ہی کام کررہے ہیں جس کا مطلب بڑی تعداد عوامی خدمات پر ملک کی معیشت کو بڑھانے میں مددگار نہیں ہے“۔

اس سال کی ابتداء میں برطانیہ میں سخت قوانین ان اسٹوڈنٹس کے لئے اعلان کئے گئے تھے جو اپنے رشتہ داروں کو لانا چاہارہے ہیں۔ انڈر گریجویٹس کو اپنے والدین او ربچوں کو لانے کی اب اجازت نہیں ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پوسٹ اسٹڈی ورک(پی ایس ڈبیلو)ویزا ابھی تک نئے رہنمایانہ خطوط کے تحت نہیں آئیں گے۔یہ ہندوستانی طلبہ کے لئے راحت ثابت ہوگا جن کی تعداد 2021-22میں 120,000رہی ہے۔