برطانیہ میں سخت ویزا شرائط کا اعلان

   

لندن : برطانیہ نے قانونی ذرائع سے آنے والے تارکین وطن کی تعداد کم کرنے اور ہنرمند کارکنان کی کم سے کم اجرت بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔برطانیہ میں تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد وہاں کے سیاسی منظرنامے پر گذشتہ دس سال سے اثرانداز ہو رہی ہے جو 2016 کے یورپی یونین سے علیحدگی کے ووٹ کا ایک اہم عنصر تھا۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک اس معاملے سے نمٹنے کیلئے اپنے عزم کا اظہار کر چکے ہیں تاہم کاروباری اداروں اور ٹریڈ یونینز نے اس اقدام کو نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نجی شعبے اور سرکاری ہیلتھ سروس کیلئے چیلنجز میں اضافہ ہوگا جو پہلے ہی افرادی قوت کی کمی کا شکار ہیں۔گذشتہ ماہ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2022 میں برطانیہ میں تارکین وطن کی سالانہ تعداد ریکارڈ سات لاکھ 45 ہزار تک پہنچ گئی تھی اور تب سے یہ تعداد برقرار ہے۔ برطانیہ آنے والے زیادہ تر تارکین کا تعلق انڈیا، نائجیریا اور چین سے ہے۔ وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کا کہنا ہیکہ نئے اقدامات کے نتیجہ میں تارکین کی تعداد کم ہو کر 3لاکھ ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ امیگریشن بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اس کو کم کرنے کیلئے ہم خاطر خواہ اقدامات کر رہے ہیں۔دوسری جانب وزیر داخلہ کا کہنا ہیکہ حکومت ہنرمند افراد کیلئے کم سے کم اجرت 26 ہزار 200 پونڈ سے بڑھا کر 38 ہزار 700 کر رہی ہے تاہم صحت کے شعبہ سے منسلک اور سماجی کارکن اس آسائش سے مستثنیٰ ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے دیگر اقدامات میں غیرملکی ہیلتھ ورکرز کو اپنے اہل خانہ کو برطانیہ ساتھ لانے سے روکنا ہے۔ اس کے علاوہ تارکین وطن کی جانب سے ہیلتھ سرویسز کو استعمال کرنے پر کی جانے والی ادائیگی کو 66 فیصد بڑھایا جائے گا جبکہ فیملی ویزا لگوانے کیلئے کم سے کم آمدنی کی حد کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔برطانوی حکومت کے ان اقدامات سے کاروباری مالکان کے ساتھ نئے تنازعات پیدا ہونے کا امکان ہے جو پہلے ہی افرادی قوت کو بھرتی کرنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔