ٹیل ماما کے ڈائرکٹر ایمان عطانے کہاکہ ”ہمیں اسرائیل اورغزہ کی جنگوں کے نفرت انگیزجرائم اور برطانیہ میں سماجی ہم آہنگی پر پڑنے والے اثرات پر گہری تشویش ہے“
جرائم کی نگرانی کرنے والی ایک ایجنسی نے 7اکٹوبر سے برطانیہ میں مسلم مخالف نفرت انگیزجرائم میں تیزی کے ساتھ اضافہ ریکارڈ کیاہے اور اب تک2000واقعات درج کئے ہیں۔ برطانیہ میں 2011سے نفرت انگیزجرائم کی دستاویزی کرنے والی ایک تنظیم ٹیل ماما نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ نفرت انگیز جرائم کے واقعات درج ہونے کا یہ چوتھا دور ہے۔
یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں حیران کن طور پر نشاندہی 335فیصد کی کرتی ہے۔ ٹیل ماما نے اب تک بدسلوکی کے 535واقعات دستاویز کئے ہیں جس میں 77دھمکیوں سمیت 83حملے‘79توڑ پھوڑ‘69امتیازی سلوک کے معاملات‘ 39اشتعال انگیز تقریر‘اور مخالف مسلم لٹریچر کے 19نمونے 9اکٹوبر سے سامنے ائے ہیں۔
ان واقعات میں سے 65فیصد معاملات راست عورتوں سے جڑے ہیں۔مزید برآں کمیونٹی سکیورٹی ٹرسٹ(سی ایس ٹی)ایک غیرمنافع بخش گروپ جو برطانوی یہودیوں سام دشمن واقعات سے بچاتا ہے نے ”نفرت میں دھماکو حالات“ کو ”مکمل رسوائی“ قراردیا ہے۔
جارحانہ ریمارکس کے ایک معاملے میں جو راست ایسٹ لندن میں ایک بس میں بیٹھے مسلمان پر کئے گئے ریمارک سے جوڑا ہوا ہے‘ وہیں ایک اور معاملے میں دعوی کیاجارہا ہے کہ ایک مسلم گھر کے باب الدخلہ پر نام”حماس“ تحریر کردیاگیاتھا۔
ٹیل ماما کے ڈائرکٹر ایمان عطانے کہاکہ ”ہمیں اسرائیل اورغزہ کی جنگوں کے نفرت انگیزجرائم اور برطانیہ میں سماجی ہم آہنگی پر پڑنے والے اثرات پر گہری تشویش ہے“۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ”سیاسی رہنما یہ واضح پیغام دینے کے لئے بات کریں گے کہ ہمارے ملک میں سام دشمنی کی طرح مسلم مخالف نفرت ناقابل قبول ہے۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ واقعی نفرت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے او رپہلے سے کہیں زیادہ یہ ضروری ہے کہ ہم برداریوں کے درمیان جو رشتے ہیں ان کو برقرار رکھیں پروان چڑھائیں اوران کی حفاظت کریں تاکہ ہم سب اپنی برادریوں او راپنے ملک میں قابل قدر اور محفوظ محسوس کریں“۔