برطانیہ نقل مکانی کرنے والے افغان ہنوزنئی زندگی کی شروعات کے منتظر

   

لندن : افغانستان میں ایک سال قبل طالبان کے کابل پر کنٹرول اور صدراشرف غنی کی حکومت کے سقوط کے بعد برطانیہ نقل مکانی کرنے والے افغان پناہ گزینوں کوآج بھی اپنی زندگیوں کی نئی شروعات کرنے کیلئے مشکلات درپیش ہیں۔ان افغان پناہ گزینوں میں زیادہ ترابھی تک اپنے مستقل گھروں میں آباد نہیں ہوسکے ہیں اور محکمہ داخلہ انھیں باربارایک ہوٹل سے دوسرے ہوٹل میں منتقل کررہا ہے۔سابق افغان صحافی اور محقق شعیب کوگذشتہ قریباً گیارہ ماہ سے لوٹن میں ہلٹن ہوٹل کی جانب سے ہیٹن میں ٹھہرایا جارہا ہے۔ ہوم آفس نے شعیب کو لندن میں کرالے میں ایک دوسرے ہوٹل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔انھوں نے العربیہ کوبتایا’’ہمیں عظیم برطانوی فوجیوں نے جنگ زدہ ملک سے نکالا تھا۔درحقیقت ہم برطانوی حکومت کے شکرگزارہیں کہ انھوں نے ہماری جان بچائی اور ہمیں افغانستان سے برطانیہ منتقل کردیا مگر ہم یہ نہیں جانتے تھے یا ہمیں کبھی توقع نہیں تھی کہ ہم قریباً ایک سال تک کسی ہوٹل ہی میں قیام کریں گے‘‘۔رائٹرزکے مطابق گذشتہ سال برطانیہ پہنچنے والے 20 ہزارافغانوں میں سے نصف سے زیادہ اب بھی عارضی رہائش گاہوں میں ہیں اور وہ کسی مضبوط بنیاد پراپنی زندگیوں کی تعمیرِنو کرنے سے قاصر ہیں۔