لندن : برطانوی حکومت نے 31 مئی پیر کے روز اعلان کیا کہ ناٹو اور امریکی افواج کے انخلا سے قبل وہ اپنے افغان عملے کی منتقلی کا عمل تیز تر کر رہا ہے۔ اب تک تقریباً 1300 سابق اور حاضر سروس مقامی افغان ملازمین کو منتقل کرنے کے اس منصوبے کے تحت برطانیہ پہنچایا جا چکا ہے اور برطانوی وزیر دفاع بین والیس کے مطابق اس اسکیم کے تحت تقریباً تین ہزار مزید افغانیوں کو برطانیہ منتقل کیا جائے گا۔جن افراد کو منتقل کیا جانا ہے اس میں سے بیشتر افراد برطانوی فورسز کے لیے بطور ترجمان کام کرتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جو نئے قواعد متعارف کیے گئے ہیں ان سے منتقلی کیلئے اہلیت کا پیمانہ مزید وسیع ہوا ہے اور ایسے افراد کے لیے اپنے اہل خانہ کو برطانیہ ساتھ لے جانے میں اب مزید آسانی ہو گی۔برطانیہ نے سن 2014 میں ہی افغانستان میں اپنا فوجی آپریشن بند کر دیا تھا تاہم افغان فوجیوں کی تربیت کے لیے اس کے تقریباً 750 فوجی موجود رہے ہیں۔برطانوی وزیر دفاع بین والیس کا کہنا تھا، ”مغربی طاقتیں ملک سے نکل رہی ہیں جس کے سبب طالبان کی جانب سے ہدف بنا کر کیے جانے والے حملوں سمیت خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشریاتی ادارے اسکائی نیوز سے بات چیت میں کہا کہ یہ بالکل درست فیصلہ ہے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں جنہوں نے برطانوی فوج کی مدد کے لیے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔برطانیہ نے اپریل میں ایک پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ان تمام مقامی سابق یا حاضر سروس ملازمین کو ترجیحی بنیادوں پربرطانیہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی ہے جن کی زندگیوں کو افغانستان میں خطرہ لاحق ہے۔ ناٹو افواج کا انخلا بھی جاری ہے اور جو فورسز ابھی افغانستان میں باقی ہیں انہیں بھی اسی تاریخ سے پہلے پہلے افغانستان سے نکل جانا ہو گا۔
