برطانیہ کا پناہ بل عالمی قوانین کو ’کمزور“ کردیا۔ یو این ایچ سی آر

,

   

رشی سونک نے کہاکہ پناہ گزین کو برطانیہ کو غیر قانونی طریقے سے کشتی کے ذریعہ ائے ہیں انہیں محروس کرلیاگیا‘ نکال دیاگیا ہے اور ملک میں دوبارہ داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔


جنیوا(سوئز ر لینڈ)۔اقوام متحدہ کے پناہ گزین ادارے(یو این ایچ سی آر) نے کہاکہ برطانیہ کا پناہ (اسائلم) قانون عالمی قوانین کو ”کمزور“ کردیاگا۔

برطانوی ہوم سکریٹری سولا براؤ مین نے ایک غیر قانونی تارکین وطن بل اس ہفتہ متعارف کروایا جس کا مقصد یوکی انگریزی چیانل کے ذریعہ عبور کرنے والے لوگوں سے نمٹنا ہے‘ اگر یہ منظور ہوجاتا ہے تو ”پناہ (اسائلم) پر یہ امتناع عائد کرنے کا سبب بن سکتا ہے“ مذکورہ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے ایک بیان میں یہ بات کہی ہے۔

برطانوی حکومت نے اپنی اہم ترجیحات میں چھوٹی کشتیوں کو روکنے مقرر کیاہے۔ مذکورہ منصوبوں کے تحت جو لوگ اس راستے ائیں گے انہیں حراست اور جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑیگا۔

رشی سونک نے کہاکہ پناہ گزین کو برطانیہ کو غیر قانونی طریقے سے کشتی کے ذریعہ ائے ہیں انہیں محروس کرلیاگیا‘ نکال دیاگیا ہے اور ملک میں دوبارہ داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔پچھلے سال چھوٹی کشتیاں میں مذکورہ چیانل کے ذریعہ 45,000لوگ غیر قانونی عبور کئے ہیں۔

سونک نے کہاکہ ”یہ ان لوگوں کے لئے نہ انصافی ہے جو قانونی طور پر یہاں آتے ہیں اور برطانوی لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے جو قوانین کے مطابق کھیلتے ہیں۔ آج کا غیر قانونی ہجرت بل کشتیوں کو روکنے کے لئے نئے قوانین متعارف کروایا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”مذکورہ غیرقانونی ہجرت بل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اگر آپ غیر قانونی طریقے سے برطانیہ میں آتے ہیں تو آپ یہاں رہ نہیں سکتے۔

لوگوں کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ غیرقانونی یہاں پر آنے سے حراست اور آرام دہ نکالنے کا نتیجہ ائے گا‘ ایک مرتبہ یہ کردیا جائے تو وہ نہیں ائیں گے اور کشتیاں رک جائیں گے“۔مگر یواین ایچ آر سی نے کہاکہ بل 1951کے ریفوجی کنونشن کی ”واضح مخالفت“ ہے۔

وہ پناہ گزینوں کی حمایت کرتا ہے جو ظلم وستم کے سبب پناہ کے خواہش مند ہیں۔ انہیں یہ حق بھی دیتا ہے ا نتہائی حالات کے علاوہ نقصان کے راستے میں گھر واپس نہ بھیجا جائے۔