حکومت کی ناکامیوں پر لب کشائی سے گریز ، عوام بے یار و مددگار
حیدرآباد۔12جون(سیاست نیوز) برقی بلوں کے معاملہ میں حلیف جماعت اور یونائٹیڈ مسلم فورم کی خاموشی پر مسلمانو ںمیں شدید ناراضگی پائی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب ملک کے تمام طبقات متاثر ہوئے ہیں لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے بھاری برقی بلوں کی اجرائی کے مسئلہ پر مسلم محاذ کی خاموشی اور حکومت کی ناکامیوں پر لب کشائی سے گریز کو افسوسناک قرار دیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مسلمانوں کے لئے راحت کاری کاموں کی انجام دہی میں ناکام فورم کے عہدیدار اب ایسے وقت بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ عوام برقی بلوں کے علاوہ اپنے گذر بسر کیلئے بھی پریشان ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مالکین جائیداد کو رہائشی کرایہ داروں سے کرایہ کا مطالبہ نہ کرنے کی ہدایت دی گئی لیکن کرایہ ادا کرنا تو ہے اور یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ کرایہ کے مکانوں میں رہنے والوں میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے ۔ لاک ڈاؤن کے سبب جو لوگ کرایہ اداکرنے سے قاصر رہے ہیں ان لوگوں پر حکومت کی جانب سے تین گنا اضافی بلوں کا بوجھ عائد کیا جا رہاہے لیکن اس کے باوجود مسلم نمائندگی کے دعویدار گوشوں کی جانب سے خاموشی اختیار کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ وہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ہر اقدام کے ساتھ ہیں خواہ وہ مخالف اقدام ہی کیوں نہ ہو۔ دونوں شہروں میں رہنے والے کرایہ داروں کو تین ماہ کے کرایہ کا بوجھ عائد ہے اس پر ان بھاری برقی بلوں کے سبب انہیں مزید مسائل کا سامنا ہے ۔ لاک ڈاؤن میں رعایت کے باوجود بھی اب تک کئی کاروباری اداروں میں روزگار معمول کے مطابق نہیں ہے اور کئی روزمرہ کی آمدنی پر انحصار کرنے والوں کے کاروبار اب تک بحال نہیں ہوپائے ہیں ان کے لئے خصوصی پیاکیج کے لئے مطالبہ کرنے اور انہیں برقی بلوں کے عتاب سے بچانے کیلئے فورم کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی نمائندگی نہ کئے جانے پر کئی مسلم تنظیموں نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ لاک ڈاؤن سے قبل چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کرنے والے وفد نے لاک ڈاؤن کے دوران ہر قسم کے تعاون کا اعلان کیا تھا اور یہاں تک کہا گیا تھا کہ اگر چیف منسٹر کی جانب سے مساجد کو بند کرنے کی ہدایت جاری کی جاتی ہے تو اس کے لئے بھی وہ تیار ہیں اور حکومت کے احکامات کی پابندی کی گئی اور اب وفد کو چاہئے کہ وہ عوام کے درمیان حکومت کی نمائندگی کے بجائے حکومت کو عوام کے مسائل سے واقف کرواتے ہوئے ان کے مسائل کے حل کے لئے نمائندگی کرے۔
