ملک میں اب برقی کی قلت کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کوئلہ کی سپلائی میں کمی کے نتیجہ میں برقی تیار کرنے والے پاور پلانٹس میں پیداوار متاثر ہوسکتی ہے جس کے نتیجہ میں برقی کی قلت درپیش ہوسکتی ہے ۔ برقی کی سربراہی میں خلل پیدا ہوسکتا ہے ۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے اس سلسلہ میں کسی قلت کے امکان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ملک میں اب بھی چار دن کے محفوظ ذخائر موجود ہیں اور پاور پلانٹس کیلئے سپلائی ان کی طلب کے اعتبار سے جاری رہے گا ۔ اس کے علاوہ جن پاور پلانٹس میں گیس سے برقی پیدا ہوتی ہے انہیں گیس کی سپلائی بھی کم نہیں کی جائے گی ۔ حالانکہ ملک کی چھ ریاستوں میں گذشتہ دنوں سے یہ اندیشے پیدا ہونے لگے ہیں کہ یہاں برقی کی قلت پیدا ہوسکتی ہے ۔ پنجاب میں تو برقی قلت کے اثرات بھی دیکھنے میں آئے ہیں اور وہاں صنعتوں اور گھریلو صارفین کیلئے روٹیشن کی بنیاد پر برقی سپلائی شروع کردی گئی ہے ۔ پنجاب ‘ گجرات ‘ راجستھان ‘ ٹاملناڈو ‘ دہلی وغیرہ میں قلت کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے تو وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس مسئلہ کو فوری حل کرنے پر زور دیا تھا ۔ جو اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے ان کے مطابق برقی پیدا کرنے والے پلانٹس کو کوئلہ کی سربراہی میں قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ وہاں طلب کے مطابق کوئلہ سپلائی نہیں ہو رہا ہے ۔ اس کی وجہ سے ان پلانٹس میں برقی پیداوار متاثر ہونے لگی ہے ۔ عالمی سطح پر یہ مسئلہ پیدا ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔ لبنان میں یہ مسئلہ شدت اختیار کرگیا ہے اور ہفتے کی رات سے لبنان کا بیشتر علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا تھا ۔ اسی طرح چین جیسے ملک میں بھی برقی کی قلت پیدا ہونے لگی ہے اور وہاں صنعتی یونٹس میں کام کاج متاثر ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے کہ اگر کوئلہ کی سپلائی کو فوری طور پر بحال نہیں کیا گیا تو ہندوستان میں بھی حالات دگرگوں ہوسکتے ہیں۔ برقی کی قلت کا عوام کو سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ برقی کی شرحوں میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے اور عوام کی جیبوں پر بوجھ عائد ہوسکتا ہے ۔
چیف منسٹر دہلی نے تو وزیر اعظم کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر فوری طور پر سپلائی کو بہتر نہیں بنایا گیا تو دہلی میں بھی تاریکی ہوجائے گی وہاں بھی بلیک آوٹ کی نوبت آ جائے گی ۔ کہا جا رہا ہے کہ عالمی سطح پر کوئلہ کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے اور بین الاقوامی مارکٹ سے کوئلہ کی سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں کئی ممالک بشمول ہندوستان میں کوئلہ کی سپلائی پر اثر ہوا ہے ۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے آئندہ چار دن کے محفوظ ذخائر دستیاب ہونے کا اعلان کیا ہے تاہم اندیشے اب بھی برقرار ہیں۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ مسئلہ حل کرلیا جائیگا ۔ پنجاب اور دوسری ریاستوں میں برقی کی قلت کو ابھی سے محسوس کیا جا رہا ہے اور لوڈ شیڈنگ کا شیڈول بھی شروع کردیا گیا ہے ۔ حالانکہ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ بلیک آوٹ کے اندیشے غیر ضروری طور پر پیدا کئے گئے ہیں اور صورتحال قابو میں ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صورتحال بگڑنے لگی ہے ۔ کئی برقی پلانٹس کو کوئلہ کی سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔ جب ان پلانٹس کو ایندھن ہی دستیاب نہیں ہوگا تو برقی کی تیاری پر اس کا اثر لازمی طور پر ہونے لگے گا ۔ اگر دہلی میں بھی یہی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس سے بہت زیادہ منفی پیام جائیگا ۔ دارالحکومت دہلی میں بین الاقوامی دفاتر اور بیرونی سفارتخانے موجود ہیں اور اگر وہاں بلیک آوٹ ہوتا ہے تو اس کے اثرات بھی زیادہ ہونگے اور دوسری ریاستوں میں بھی صورتحال مشکل اور ابتر ہوسکتی ہے ۔ اس کا نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔
اب تک ملک کی چھ ریاستوں نے اس تعلق سے اندیشوں کا اظہار کیا ہوا ہے ۔ پنجاب میں تو اس کے اثرات بھی محسوس ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ صورتحال دوسری ریاستوں میں بھی بگڑسکتی ہے ۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کو حالات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہئے ۔ کوئلہ کے ذخائر ‘ ان کی دستیابی اور برقی پلانٹس کو ان کی سپلائی کے معاملے میں کوئی رکاوٹ پیدا ہونے نہیں دی جانی چاہئے ۔ برقی کا مسئلہ پیدا ہوگا تو اس سے صنعتی پیداوار بھی متاثر ہوگی اور عوام کیلئے بھی مشکلات پیدا ہونگی ۔ اس لئے اس پر محض زبانی جمع خرچ کی بجائے حقیقی صورتحال کے مطابق سنجیدگی سے حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
