بریگزٹ معاملہ۔ یوکے پارلیمنٹ نے تھریسا مئی کے ترمیم شدہ معاہدے کو کیامسترد

,

   

مشترکہ ایوان میں وزیراعظم مئی کے ترمیم شدہ معاہدہ کے خلاف391میں سے 242ووٹ ڈالے گئے
لندن- برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر ووٹنگ ہوگی اور ووٹنگ سے قبل ہی برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے آخری لمحات میں مذاکرات کر کے معاہدے کے مسودے میں چند قانونی تبدیلیاں کی ہیں۔
ووٹنگ سے قبل اہم پیش رفت ہوئی ہے جہاں یورپی یونین سے معاہدے میں نمایاں تبدیلی کرتے ہوئے بریگزٹ کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کردیا گیا ہے۔
تھریسامے نے ووٹنگ سے قبل فرانس کا سفر کیا اور یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر سے ملاقات کر کے معاہدے میں اہم تبدیلیاں کیں اور بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی کامیابی کا اعلان کیا۔ 585 صفحات کا بریگزٹ معاہدہ اپنی جگہ موجود ہے لیکن آئرلینڈ سے سرحد کے حوالے سے معاہدے میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کے بعد تھریسامے کو امید ہے کہ اب تک جنوری میں سامنے آنے والے نتائج کے برعکس وہ پارلیمنٹ میں اراکین کو قائل کر سکیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلیوں کا مقصد یہ ہے کہ آئرش  یعنی آئرلینڈ کے ساتھ ایک سخت سرحد نہ بنانے کی پالیسی بنائی جائے مگر یہ طے ہے کہ یہ پالیسی مستقل نہیں ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وہی کیا جو پارلیمنٹ نے مجھ سے کہا تھا اور اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس نئے معاہدے کی حمایت کریں۔ یورپی یونین کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ سیاست میں کبھی کبھار ہمیں دوسرا موقع ملتا ہے، یہ بھی ایک دوسرا موقع ہے لیکن ساتھ ساتھ اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ تیسرا موقع نہیں ملے گا۔
جب آخری مرتبہ جنوری میں تھریسامے کے دستبرداری کے معاہدے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو اسے 230ووٹ کے تاریخی مارجن سے مسترد کردیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تھریسامے اپنی اس شکست کو کامیابی میں تبدیل کرلیتی ہیں تو یہ ان کی بڑی کامیابی ہو گی۔
تھریسا مے یورپی یونین سے کئی ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے پر قائم ہیں، جو یورپی یونین سے علیحدگی کا واحد حل تصور کیا جاتا ہے، جس کے لیے انہوں نے اپنے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی یہ خیال بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ یورپی یونین سے کیے گئے معاہدے کو مسترد کیے جانے کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے، جن کے تحت برطانیہ یورپی یونین سے ’کسی معاہدے کے بغیر‘ علیحدہ ہوگا یا پھر بریگزٹ ہی نہیں ہوگا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر برطانوی حکومت رواں ماہ بریگزٹ میں ناکام رہتی ہے تو وہ شاید اقتدار میں نہ رہ سکے کیونکہ اب اس معاملے کو مزید طول دینا
آسان نہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ کی جانب سے اس معاہدے کو مسترد کیے جانے سے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ 2016 میں برطانیہ میں ہونے والے حیرت انگیز ریفرنڈم میں برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا جس پر عملدرآمد اب سے چند ہفتوں بعد ہو گا۔
جولائی 2016 میں وزیر اعظم بننے والی تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر عوامی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن شدید مخالفت کے بعد سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اراکین پارلیمنٹ کو منانے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ اخراج کے معاہدے کو قبول کرلیں۔