ممبئی کانگریس صدر اور رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ کے بیان کی سماجی، قانونی اور مذہبی شخصیات نے سخت مذمت کی
ممبئی، 23 جولائی (یو این آئی) ممبئی لوکل ٹرین میں7/11کے بم دھماکوں کے مقدمے میں ہائی کورٹ نے ناکافی ثبوتوں اور ناقص تفتیش پر پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تمام ملزمین کو رہا کر دیا ، جنہیں نچلی عدالت نے ماضی میں پانچ کو سزائے موت اور سات کو عمر قید سنائی تھی۔ اس فیصلے پر ممبئی کانگریس صدر اور رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت کو چاہیے کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے ، کیونکہ ان کے مطابق یہ ملزمان ناقابل معافی ہیں۔ ان کے اس بیان کی مختلف سماجی، قانونی اور مذہبی شخصیات نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر اور سابق رکن راجیہ سبھا مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ نے مسلمانوں کے احسانات کو فراموش کر کے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسا عمل کیا ہے ۔ گذشتہ انتخابات میں مسلمانوں نے تن من دھن سے ان کا ساتھ دیا لیکن انہوں نے مسلم نوجوانوں کی بم دھماکہ معاملے میں با عزت بری کئے جانے پر ان کے گھر جا کر استقبال کرنے کے بجائے حکومت مہاراشٹر کو ان کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کامشورہ دیکر احسان فراموشی ہے ۔ مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس ضمن میں آئین نے انھیں جو حق دیا ہے اس کا استعمال کرتے ہوئے ورشا کا گھیراؤ کریں اور ان سے معافی کا مطالبہ کریں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمان اپنا احتجاج درج کروا کر کم از کم اپنی ناراضگی کا احساس دلائیں اور اپنی آستین میں پل رہے اس سانپ کودیکھنا چاہیئے اور اس سے محفوظ رہنے کی تدابیر کرنا چاہئے ۔ تاکہ ان جیسے رویوں کی مذمت کی جائے اور ہوشیاری سے سانپ جیسے عناصر کو پہچانا جائے ۔ سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ نے عدالتی فیصلے کو پڑھے بغیر ایسا اشتعال انگیز بیان دیا ہے ، جس کی بھرپور مذمت ہونی چاہیے ۔ ان کے مطابق پولیس نے 45500 صفحات کی چارج شیٹ جمع کرائی تھی لیکن ایک بھی مضبوط ثبوت پیش نہیں کر سکی، جس سے ان نوجوانوں کی بے گناہی ثابت ہوتی ہے ۔ انہیں چاہیے تھا کہ ان مظلوموں کے 19 سالہ قید کی اذیت پر ہمدردی ظاہر کرتیں۔ اسلام جمخانہ کے صدر ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ نے بغیر عدالتی فیصلے کو سمجھے ایسا بیان دے کر مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے ، جس سے ان کی زعفرانی ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔ اشتیاق خان (الانصار فاؤنڈیشن) نے کہا کہ ورشا کا بیان آر ایس ایس کے ترجمان جیسا ہے ، اور وہ مسلمانوں کے ووٹوں سے جیت کر آئی ہیں انہیں اپنے ووٹرز کا لحاظ کرنا چاہیے تھا، کیونکہ ان نوجوانوں کی بے گناہی عدالت نے تسلیم کی ہے ۔ اسلئے ورشا کو تو یہ مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ مہاراشٹر سرکار ان کے 19 سال کا حساب دے ان سب کو معاوضہ دے ۔
اکرم خان نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ کا حکومت کو اپیل کا مشورہ دینا دراصل مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے ، جنہوں نے ان پر بھروسہ کر کے ووٹ دیا۔ مسلمانوں کے ووٹو ں سے جیت کر آنے والی کانگریس کی رکن پارلیمنٹ کا مسلم نوجوانوں کی باعزت رہائی ہونے کے عدالتی فیصلے پر استقبال کرنے کے بجائے حکومت کو ان کے خلاف اپیل دائر کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے ۔
مفتی منظر اشرفی (چیئرمین حضرت علی ایجوکیشنل ٹرسٹ) نے کہا کہ ورشا وہی زبان بول رہی ہیں جو آر ایس ایس کا خفیہ ایجنڈہ ہے اور کانگریس اعلیٰ قیادت کو فوری طور پر ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کرنا چاہیے ۔ انھوں نے سوال کیا کہ عدالت نے تمام ثبوت و شواہد کی بنیاد پر اگر 19سال بعد بے قصور مسلم نوجوانوں کو رہا کیا ہے تو ورشا گایکواڑ کے پیٹ میں درد کیوں ہو رہا ہے ۔ہم کانگریس اعلیٰ کمان سے مطالبہ کرتے ہیں کہوہ ورشا گائیکواڑ کے خلاف کاروائی کریں اور انہیں انکے عہدے سے ہٹایا جائے ۔