بس کرایوں میں اضافہ سے عوام کا ٹی ایس آر ٹی سی کے ذریعہ سفر سے گریز

   

پڑوسی ریاستوں میں بسوں کا کرایہ کم ، حکومت تلنگانہ کو نقصان
حیدرآباد۔17ڈسمبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے بس کرایوں میں اضافہ کا فیصلہ ریاست میں آرٹی سی کی حالت کو بہتر اور معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے کیا گیا تھا لیکن حکومت کے اس فیصلہ سے آرٹی سی کے ذریعہ پڑوسی ریاستوں کا سفر کرنے والے بس مسافرین نے تلنگانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے بجائے مہاراشٹرا روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور کرناٹک روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں میں سفر کو ترجیح دینے لگے ہے کیونکہ ان بسوں کا کرایہ ٹی ایس آر ٹی سی کی بسوں سے کافی کم ہے جس کے سبب بس مسافرین کی جانب سے اس بات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ٹی ایس آرٹی سی کی جانب سے ہڑتال کے خاتمہ کے بعد بنگلورو کیلئے 1350 روپئے کرایہ وصول کیا جا رہاہے جبکہ ہڑتال سے قبل یہ کرایہ 1010 روپئے ہوا کرتا تھا اس کے برعکس کرناٹک روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بس کا حیدرآباد تا بنگلورو کرایہ اب بھی صرف950 روپئے ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ ٹی ایس آرٹی سی کی جانب سے کرایوں کے اضافہ کے فیصلہ کے بعد بس مسافرین کی تعداد میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اور پڑوسی ریاست کا سفر کرنے والے مسافرین 15 فیصد ٹی ایس آرٹی سی کا استعمال کر رہے ہیں اور کے ایس آرٹی سی کااستعمال کرنے والوں کی تعداد 100 فیصد ہوچکی ہے اور حیدرآباد سے روانہ ہونے والی کرناٹک کی بسوں میں موجود نشستیں پر ہونے لگی ہیں جبکہ ٹی ایس آرٹی سی کی بسوں میں 65 فیصد نشستیں مخلوعہ ہیں۔شہر حیدرآباد کے نوجوان جو کہ بنگلوروکے ٹیکنالوجی مرکز میں موجود کمپنیو ںمیں خدمات انجام دیتے ہیں وہ ہفتہ واری تعطیل کے دوران شہر حیدرآباد کا رخ کرتے ہیں لیکن وہ بھی اب ٹی ایس آرٹی سی کے بجائے کے ایس آرٹی سی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ٹی ایس آرٹی سی کی جانب سے ہفتہ واری تعطیل کے دوران100 روپئے اضافی چارجس وصول کئے جاتے ہیں جبکہ کے ایس آرٹی سی میں ایسا نہیں ہے جس کی وجہ سے ٹی ایس آرٹی سی کی بسوں میں اضافہ بھی کیا جانے لگا ہے ۔ شہر حیدرآباد سے روانہ ہونے والی بنگلورو کی بسوں میں خدمات انجام دینے والے آرٹی سی ملازمین اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ کرایوں میں اضافہ کے بعد مسافرین بس ٹکٹ کاؤنٹر تک پہنچ رہے ہیں لیکن کرایہ معلوم کرنے کے بعدسفر کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور وہ کے ایس آرٹی سی کے بس ٹکٹ کاؤنٹر سے ٹکٹ حاصل کر رہے ہیں۔بتایاجاتاہے کہ مہاراشٹرا کی بسوں کی صورتحال بھی یہی ہے اور حکومت تلنگانہ کے عہدیداروں نے دونوں پڑوسی ریاستوں کے عہدیداروں سے خواہش کی تھی کہ وہ بس کرایہ میں اضافہ کریں لیکن کرناٹک حکومت کی جانب سے اس درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے اور کرناٹک کی جانب سے یومیہ اساس پر 7تا8خصوصی بسیں چلائی جا رہی ہیں تاکہ مسافرین کے ہجوم کو قابو میں کیا جاسکے۔