بغاوت کے الزام میں شاہی خاندان کے 3 افراد گرفتار

,

   

٭ سعودی شاہی گارڈس نے صبح کے اوقات میں رہائش گاہوں پر
پہنچ کر غداری کی پاداش میں گرفتار کیا
٭ محمد بن سلمان کی مملکت پر گرفت مزید مضبوط ہونے کا اشارہ

ریاض۔ 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سعودی حکام نے شاہی خاندان کے تین ارکان کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کرلیا جن میں دو سینئر شہزادے بھی شامل ہیں۔ جمعہ کے روز پیش آئے اس واقعہ سے اس بات کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے کہ اس وقت سعودی کے طاقتور ولیعہد کے اقتدار پر اپنی گرفت کو مزید مضبوط کرلیا ہے۔ پرنس احمد بن عبدالعزیز السعود جو شاہ سلمان کے بھائی ہیں اور شاہ کے بھتیجے پرنس محمد بن نائف کو جمعہ کی صبح شاہی گارڈس نے غداری کی پاداش میں ان کی رہائش گاہوں سے حراست میں لے لیا۔ ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ نے بعض نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ بات بتائی۔ دوسری طرف ’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے بھی شاہی خاندان کے ارکان کی حراست کی رپورٹ شائع کی ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پرنس نائف کے چھوٹے بھائی پرنس نواف بن نائف کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اب تک سعودی حکام نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اصل اختیارات کے مالک محمد بن سلمان کے حکم پر کی جانے والی یہ کارروائی دراصل شاہی خاندان کے خلاف کارروائی ہے جنہوں نے مختلف علمائے دین اور جہد کاروں کے علاوہ شہزادوں اور بڑے بڑے تاجرین کو بھی نہیں بخشا ہے اور یہی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اقتدار پر ان کی گرفت ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو گزشتہ سال سعودی صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت کے لئے بھی کبھی محمد بن سلمان کو ہی موردالزام ٹھہرایا گیا تھا اور انہیں دنیا بھر سے تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

خشوگی کو اکتوبر 2018ء میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سفارت خانہ کی عمارت میں قتل کردیا گیا تھا اور حیرت انگیز طور پر ان کی نعش آج تک دستیاب نہیں ہوئی۔ کہا جارہا ہے کہ یہ حراستیں صرف اس لئے کی گئی ہیں کہ محروس شدگان کو یہ سخت پیغام مل جائے کہ ولیعہد محمد بن سلمان کے راستے میں آنے کی کوشش نہ کی جائے۔ پرنس احمد جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ لندن سے مملکت صرف اس لئے واپس آئے ہیں کہ جمال خشوگی بحران کے شاہی خاندان کو اپنا بھرپور تعاون دے سکیں۔ جون 2017ء میں محمد بن سلمان سے سابق ولیعہد پرنس نائف کی جگہ خود ولیعہدی سنبھال لی تھی۔ اس وقت پرنس نائف وزیر داخلہ بھی تھے اور اس طرح محمد بن سلمان نے دنیا کی چند طاقتور مملکتوں میں سے ایک سعودی مملکت کی باگ ڈور سنبھال لی تھی جبکہ پرنس نائف کے رخسار کو محمد بن سلمان کے ذریعہ انتہائی پرتپاک انداز میں چومنے کے مناظر بھی لوگوں نے ٹی وی پر دیکھے تھے۔