بلدیہ بودھن کے سالانہ بجٹ اجلاس کا عنقریب انعقاد

   

مسلمانوں کے کئی مسائل زیر التواء ، کیا مسلم ارکان بلدیہ موثر نمائندگی کریں گے؟
بودھن ۔ 22 ۔ فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اس ماہ فروری کے آخری عشرہ میں حسب روایت بلدیہ بودھن کے سالانہ بجٹ اجلاس کا انعقاد عمل میں آئے گا ۔ کیا ہمارے معزز مسلم ارکان بلدیہ عوامی مسائل کے ساتھ مسلم شہریوں کے مسائل اس اجلاس میں پیش کریں گے؟ ویسے تو بودھن کے مسلمانوں کے چھوٹے بڑے دیرینہ مسائل بلدیہ عہدیداروں اور حکومت تلنگانہ کے پاس برسوں سے زیر غور ہے جس میں سب سے اہم بڑا مسئلہ الاٹ شدہ قبرستان کی اراضی پر مسلم میتوں کو تدفین کی اجازت ملنا ابھی باقی ہے جبکہ سال 2013 ء کے دوران موضع بلائی میں مسلم قبرستان کے لئے تقریباً تین ایکر اراضی الاٹ کی جاچکی اور اس طرح شکر نگر کالونی سے متصل سابقہ NSF کی فاضل اراضی مسلم قبرستان کیلئے الاٹ کرنے کے صرف اعلانات ہوتے رہے جبکہ اس کے برعکس اکثریتی طبقہ کیلئے قبرستانوں کی جگہ ہو کہ منادر کی تعمیر و درستگی کے کام بڑے زور و شور سے جاری ہے ۔ بودھن کے کسی بھی شہری کی وفات پر بلدیہ بودھن کی جانب سے میتوں کو آخری رسومات کے مقام تک پہنچانے مفت میں مخصوص لاری فراہم کی جاتی ہے ۔ یہ سہولت صرف بودھن کے اکثریتی طبقہ تک ہی محدود ہے جبکہ مسلم میتوں کو قبرستان تک میت کو پہنچانے ورثہ کو دو تا تین ہزار روپئے خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ اردو گھر کے احاطہ کی دیوار گراکر اردو گھر کو اسٹیل و سمنٹ کے گودام میں تبدیل کردیا گیا۔ موجودہ کونسل بلدیہ بودھن برسر اقتدار آنے کے بعد دفتر بلدیہ میں اردو اخبارات نہ صرف بلدیہ بودھن میں بلکہ گورنمنٹ لائبریری ، اسکولس و کالجس میں بھی برائے نام ایک آدھ اردو اخبار منگوائے جارہے ہیں۔ اردو زبان اور مسلم اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے کا بعض مسلم قائدین دعوے کرتے ہوئے اپنی سیاسی جماعت سے پارٹی ٹکٹ اور مسلم رائے دہندوں سے ووٹ حاصل کرتے ہیں اور منتخب ہونے کے بعد مسلم مسائل کو فراموش کردیتے ہیں ۔ بی آر ایس پارٹی ایک شاطر سیاسی جماعت ہے ۔ اپنی حلیف جماعت کو نامزد عہدہ فراہم کر کے کسی حد تک جائز نمائندگیاں کرنے سے روکتی ہے ۔ یہاں بلدیہ بودھن میں اپنی حلیف جماعت کے ارکان بلدیہ کی تعداد کم ہونے کے باوجود حلیف جماعت کے ایک فرد کو کوآپشن کی نشست فراہم کی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم اقلیتی ووٹوں کے بل بوتے پر منتخب ہوئے ارکان بلدیہ بودھن کے اقلیتی طبقہ کے مسائل کی یکسوئی کیلئے کس حد تک سنحیدہ ہے۔