ہائیکورٹ کا مداخلت سے انکار، سنٹر فار گڈ گورننس کی رپورٹ کے مطابق حدبندی
حیدرآباد ۔ 22۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے بلدی ڈیویژنس کی از سر نو حدبندی کے خلاف دائر ی گئی درخواستوں کو مسترد کردیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ از سر نو حدبندی کے عمل میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔ واضح رہے کہ بلدی وارڈس کی از سر نو حدبندی کے خلاف ہائی کورٹ میں 80 سے زائد درخواستیں داخل کی گئیں۔ جسٹس بی وجئے سین ریڈی نے صبح کے ابتدائی سماعت کی اور دوپہر میں تمام درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے شہر کے اطراف 20 میونسپلٹیز اور 7 کارپوریشنوں کو جی ایچ ایم سی میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت جی ایچ ایم سی کے حدود 650 مربع کیلو میٹر سے بڑھ 2000 مربع کیلو میٹر ہوجائیں گے۔ گزشتہ دنوں ہائیکورٹ نے جی ایچ ایم سی کو ہدایت دی کہ ہر بلدی وارڈ کے حدود اور آمادگی کی تفصیلات عوام کیلئے پیش کئے جائیں تاکہ اعتراضات اور تجاویز پیش کی جاسکے۔ حکومت نے سنگل جج کے احکامات کے خلاف اپیل دائر کی۔ حدبندی کی مخالفت میں 80 سے زائد درخواست گزاروں نے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ درخواست گزاروں نے شکایت کی کہ بلدی وارڈس کی از سر نو حدبندی کا یکطرفہ فیصلہ کیا گیا۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ از سر نو حدبندی کے مسئلہ پر عوام کو اعتراضات داخل کرنے کیلئے مہلت دی گئی ہے۔ گریٹر حیدرآباد میں بلدی وارڈس کی تعداد 150 سے بڑھ کر 300 ہوجائے گی۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ سنٹر فار گڈگورننس کی رپورٹ کے مطابق وارڈس کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے کہاکہ اعتراضات داخل کرنے کیلئے مناسب مہلت نہیں دی گئی۔ حکومت نے بتایا کہ قانون کے مطابق از سر نو حدبندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور تفصیلات ویب سائیٹ پر پیش کی گئی ہے۔ جی ایچ ایم سی کو ابھی تک 3100 اعتراضات اور تجاویز حاصل ہوئیں۔1
