مذکورہ متاثر ہ کو 24اگست کے روز گھر سے باہر آنے کے لئے اس کے دوست نے فون کیاتھا او روہ اسے قریب کے کھیتوں میں لے گیا‘ جہاں پر وہ اور اس کے ساتھیوں نے لڑکی کی عصمت ریزی کی۔ انہوں نے واقعہ کا ویڈیو بھی تیار اور اس کو دھمکایا کہ اگر وہ خاموش نہیں بیٹھے گی تو اس ویڈیو ریلیز کردیاجائے گا
کلکتہ۔ایک دسویں جماعت کے طالب علم جسکے ساتھ مبینہ طورپر 24اگست کے روز مغربی بنگال کے ایسٹ مدنا پور ضلع میں اجتماعی عصمت ریزی کی گئی تھی جمعرات کے رات کلکتہ کے سرکاری ایس ایس کے ایم اسپتال میں پانچ روز تک زندگی او رموت کی جنگ کے دوران فوت ہوگئی۔
ہفتہ کی رات کو چھ افراد جس میں اس کابوائے فرینڈ بھی شامل تھا کی بربریت کا شکار ہونے کے بعد کیڑے مارنے والی دوا نوش کرلی تھی۔ جمعرات کی نصف شب کے قریب اس کی موت ہوگئی۔
ضلع کے ایک اسپتال میں حالت تشویش ناک بتائے جانے کے بعد ریاست کے بڑے اسپتالوں میں شما ر کئے جانے والے ایس ایس کے ایم اسپتال علاج کے لئے اسکو لایاگیاتھا۔
متوفی کے والد کی جانب سے کی گئی پولیس میں درج شکایت میں چھ نامو ں سے چار کو پولیس نے گرفتار کرلیاہے۔
تاہم مقامی لوگوں میں برہمی دیکھنے کو مل رہی ہے کیونکہ متاثرہ کے رشتے دار اس کابات کا دعوی کررہے ہیں کہ پولیس ملزمین کو بچانے کی کوشش کررہی ہے کیونکہ ملزمین میں سے ایک کا بھائی شہری رضاکار ہے
۔مذکورہ متاثر ہ کو 24اگست کے روز گھر سے باہر آنے کے لئے اس کے دوست نے فون کیاتھا او روہ اسے قریب کے کھیتوں میں لے گیا‘ جہاں پر وہ اور اس کے ساتھیوں نے لڑکی کی عصمت ریزی کی۔
انہوں نے واقعہ کا ویڈیو بھی تیار اور اس کو دھمکایا کہ اگر وہ خاموش نہیں بیٹھے گی تو اس ویڈیو ریلیز کردیاجائے گا۔
متاثرہ کے گھر والوں کا بھی کہنا ہے کہ ملزمین نے اپنی بربریت کا ایک ویڈیو تیار کرتے ہوئے لڑکی کو دھمکایاتھا کہ اگر وہ واقعہ کے متعلق کسی سے انکشاف کرے گی تو یہ ویڈیو وہ جاری کردیں گے۔
لڑکی کے ایک رشتہ دار نے کہاکہ ”ہم لڑکی کی نعش کے ساتھ گاؤ ں واپس جارہے ہیں۔
ہم قومی شاہراہ6کو نعش کے ساتھ بند کردیں گے اور اس وقت تک احتجاج کیاجائے گا جب تک سپریڈنٹ آف پولیس موقع پر پہنچ کر بناء کسی تاخیر کے شہری رضاکار کو گرفتار کرنے کا وعدہ نہیں کریں گے“۔
تاہم پولیس افسران کا کہنا ہے وہ جو کچھ بہتر ہوکرنے وہ کام انجام دے ہے ہیں۔کاسی ناتھ چودھری نے کہاکہ ”قبل ازیں ہم نے بسواجیت پاترا‘ سمیر منڈال اور سوربھ دلاوئی گرفتار کرنے کے بعد تااملوک عدالت سے انہیں تین روز کی پولیس تحویل میں بھیج دیاگیا ہے۔ چوتھا نابالغ ہیے جس کو ویلفیر ہوم میں قید رکھا گیاہے“۔
کولگھاٹ پولیس اسٹیشن کا افیسر انچار کلکتہ سے 60کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ چودھری نے بناء کسی کے نام کا انکشاف کئے مزیدکہاکہ ”دیگر ملزمین فرار ہیں جس کی تلاش جاری ہے“۔
متوفی کے والد نے کہاکہ”ہمیں پیسوں کی پیشکش کی گئی اور پولیس میں شکایت کرنے سے روکا گیا۔ مگر ہمیں پیسے لے کر کیاکریں گے اگر ہماری بیٹی ہمارے پاس نہیں ہے؟“۔
جمعہ کی صبح ایک تنظیم جو خواتین کے حقوق کے لئے کام کرتی ہے مقامی لوگوں کے ساتھ ملکر ایسٹ مدنا پور ضلع کے کولگھاٹ علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور مانگ کی ملزمین کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے