بنگال اور آسام میں پولنگ

   

Ferty9 Clinic

ہزار تو دشمن وفا ہے مگر تجھے اس کا کیا پتہ ہے
تری نظر کا فریب کھاکر گرے ہوئے بھی سنبھل گئے ہیں
بنگال اور آسام میں پولنگ
مغربی بنگال اور آسام میں پہلے مرحلے کی پولنگ کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔ ہفتے کو ان دو ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہوگا اور رائے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرتے ہوئے آئندہ حکومت کی تشکیل کے تعلق سے اپنی رائے کا اظہار کرینگے ۔ بنگال اور آسام ملک کی دو اہم ریاستیں ہیں اور ان میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج بھی کافی اہمیت کے حامل ہونگے ۔ رائے دہندوں کے سامنے ہر سیاسی جماعت نے اپنے اپنے موقف کو پیش کرنے کی پوری کوشش کی ہے ۔ انتہائی شدت کے ساتھ انتخابی مہم چلائی گئی اور ووٹرس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ہر جماعت اور امیدوار نے اپنی حکمت عملی کے مطابق رائے دہندوں کو رجھانے کے جتن کئے ہیں۔ نت نئے وعدے کئے گئے ہیں اور عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھانے کی پوری کوشش ہوئی ہے ۔ عوام کے سامنے اب اپنی رائے کے اظہار کا موقع ہے ۔ عوام کو اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ ان کا ایک ایک ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ انہیں محض جذباتیت کا شکار ہو کر اپنے ووٹ کو ضائع نہیں کرنا چاہئے ۔ ملک کی تعمیر کو ذہن نشین رکھتے ہوئے کسی بھی امیدوار یا جماعت کے حق میں ووٹ کا استعمال ہونا چاہئے ۔ اس بات کو بھی پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ سیاسی جماعتوں کے وعدوں کو پرکھا جائے ۔ حکومتوں پر فائز جماعتوں کی کارکردگی کو بھی پیش نظر رکھا جائے ۔ وعدوں کی تکمیل کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے ۔ ملک میں درپیش حالات سے نمٹنے کی اہلیت کو سمجھا جائے ۔ مہنگائی پر قابو پانے کے وعدے اور پھر حقیقی صورتحال کو پیش نظر رکھا جائے ۔ آج سارے ملک میں جو حالات ہیں وہ اس بات کے متقاضی ہیں کہ عوام انتہائی سمجھ بوجھ اور غور و خوض کے بعد ایک بہتر امیدوار اور بہتر جماعت کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کا ایک ایک ووٹ ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اتنی اہمیت کے حامل ووٹ کو ضائع ہونے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ ووٹ عوام کی اصل طاقت ہے اور اس طاقت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے ۔
آج ملک بھر میں جو حالات ہیں وہ سارے عوام پر عیاں ہیں۔ عوام کو انتہائی مشکل حالات کا شکار کردیا گیا ہے ۔ وعدے تو بلند بانگ کئے گئے تھے ۔ مہنگائی پر قابو پانے کی باتیں ہوئی تھیں ‘ بیرونی ممالک میں پھنسا کالا دھن واپس لانے کا خواب دکھایا گیا تھا لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اور ملک کا پیسہ بیرونی ممالک کو منتقل کرنے کا ایک لامتناہی سلسلہ چل پڑا تھا ۔ کئی کارپوریٹس ہز اروں کروڑ روپئے لوٹ چکے ہیں اور بینکوں کو چونا لگایا جاچکا ہے ۔ عام آدمی سے ایک سے زائد بار اے ٹی ایم استعمال کرنے پر فیس وصول کی جا رہی ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ پکوان گیس بھی عوام کی پہونچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے ۔ خوردنی تیل کی قیمتیں خاموشی سے بڑھتی جا رہی ہیں اور آئندہ چند مہینوں میں یہ تیل بھی عوام کی پہونچ سے باہر ہوتا جائیگا ۔ دودھ اور ادویات جیسی بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ عوام کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے حکومتوں کی ترجیحات بالکل مختلف ہیں۔ ہندوستانی عوام کو راحت پہونچانے کی بجائے ہندوستان کی شہریت کا ثبوت پیش کرنے کو کہا جا رہا ہے ۔ متنازعہ مسائل کو ہوا دیتے ہوئے عوام کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی منظم کوششیں ہو رہی ہیں۔ عوام کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکا جا رہا ہے ۔ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے ۔ یہ سارا کچھ اس لئے ہے تاکہ عوام بنیادی اور حقیقی مسائل پر توجہ کرنے کے موقف میں نہ رہ پائیں۔
ہر پانچ سال کی طرح بنگال اور آسام کے عوام کے پاس اب ایک بار پھر اپنے ووٹ کے ذریعہ اپنی رائے کے اظہار کا موقع دستیاب ہوا ہے ۔ عوام کو انتہائی سمجھداری اور شعور و فراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے و وٹ کا استعمال کرنا چاہئے ۔ سیاسی جماعتوں کو عوام کی طاقت کا احساس دلانے کیلئے ووٹ دینا ہوگا ۔ اپنی پسند کے امیدوار کے معاملے میں کسی دباو اور کسی اثر کو قبول کئے بغیر ملک کے جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کیلئے عوام کو ووٹ دینا ہوگا ۔ اپنے ووٹ اور اپنی رائے کے اظہار کے ذریعہ سارے ملک کے عوام کو راستہ دکھانے کی ضرورت ہے ۔ دونوں ریاستوں میں پہلے مرحلے میں جہاں کل پولنگ ہونے والی ہے رائے دہندوں پر ایک بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کا تعین کرنے اپنی رائے ظاہر کرینگے ۔