بنگال میں بی جے پی کے امیدوار

   

Ferty9 Clinic

یہ ستارے یہ مہ و مہرکریں لاکھ جتن
جلوہِ دوست کا انداز جُدا ہوتا ہے

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کیلئے ماحول انتہائی گرم ہوگیا ہے ۔ ابھی جبکہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جا رہا ہے اور امیدواروں کی جانب سے پرہچ جات نامزدگی داخل کئے جا رہے ہیں ایسے میں ہی انتخابی مہم میں تیزی اور شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے سرگرمیوں کو بڑھا دیا گیا ہے اور بی جے پی نے تو انتخابات میں ساری کی ساری طاقت جھونک دی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر وزیر داخلہ امیت شاہ ‘ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے لے کر دوسرے مرکزی وزراء ‘ چیف منسٹر اترپردیش آدتیہ ناتھ سے لے کر دوسرے کئی قائدین بنگال کے چکر لگانے میں مصروف ہوچکے ہیں۔ بی جے پی ایک طرح سے ساری کی ساری توجہ بنگال پر مرکوز کی ہوئی ہے ۔ نہ صرف انتخابی مہم میں شدت پیدا کردی گئی ہے اور قومی قائدین کا تانتا سا بندھ گیا ہے بلکہ دوسری جماعتوں میں انحراف کو ہوا دی جا رہی ہے ۔ وہاں سے آنے والے قائدین کو اسمبلی انتخابات کا ٹکٹ دیا جا رہا ہے ۔ فلمی ستاروں کو راغب کیا جا رہا ہے ۔ انہیں اپنی صفوں میں شامل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔ ان ساری کوششوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بنگال میں ممتابنرجی سے مقابلہ کیلئے بی جے پی کے پاس اپنے طور پر کوئی دم خم نہیں ہے اور وہ صرف بیرونی قائدین کی ایما پر کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے یا پھر فلمی ستاروں کی چکاچوند سے عوام پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے ۔ بی جے پی بنگال میں ایسے امیدواروں کا ناموں کا اعلان کر رہی ہے جو دوسری جماعتوں سے اس کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں۔ یہ وہی قائدین ہیں جنہیں بی جے پی نے مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ تحقیقات کے ذریعہ خوفزدہ کیا تھا ۔ ان پر عوامی رقومات کی لوٹ مار کا الزام عائد کیا تھا ۔ انہیں داغدار قائدین قرار دیا تھا ۔ جب یہ لوگ اپنے سارے اسکامس اور کالے کرتوتوں کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوگئے تو ان کے خلاف مقدمات کو عملا بند کردیا گیا اور انہیں اب بی جے پی کے ٹکٹ پر دوبارہ عوامی اعتماد حاصل کرنے میدان میں اتارا گیا ہے ۔ یہ بی جے پی کے دوہرے معیارات کی واضح ترین مثال ہے ۔
ممتابنرجی نے اسمبلی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے سے قبل الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی انحراف کے ذریعہ اس کی صفوں میں شامل ہونے والے قائدین کا واشنگ مشین بن گئی ہے ۔ جو قائدین اپوزیشن میں رہتے ہوئے داغدار کہلاتے ہیں اور عوامی رقومات کو لوٹ مار کرنے والے کہلاتے ہیں وہی قائدین جب بی جے پی میں شامل ہوجاتے ہیں تو وہ ساری داغوں سے پاک ہوجاتے ہیں۔ ان پر کوئی الزام نہیں رہ جاتا اور حد تو یہ ہے کہ ای ڈی ‘ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اور دوسری تحقیقاتی ایجنسیاں بھی خاموش ہوجاتی ہیں اور جو مقدمات ان قائدین کے خلاف پہلے سے درج ہوتے ہیں وہ برفدان کی نذر ہوجاتے ہیں۔ بی جے پی نے بنگال میں اپنے امیدواروں کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں ایسے کئی قائدین شامل ہیں جو ترنمول کانگریس سے انحراف کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں ۔ا ن میں کچھ قائدین ایسے بھی ہیں جن پر ترنمول کانگریس میں رہتے ہوئے مقدمات درج ہوئے تھے ۔ ان کے خلاف انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے بھی کارروائی کی تھی ۔ دوسری ایجنسیاں بھی ان کے خلاف مقدمات چلا رہی تھیں اور تحقیقات زیر دوران تھیں۔ بعد میں انہیں لالچ دیتے ہوئے یا پھر خوفزدہ کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل کرلیا گیا ۔ اور اب ان تمام کے خلاف مقدمات کا کہیں کوئی ذکر تک نہیں کیا جا رہا ہے ۔ نہ انہیں داغدار قرار دیا جا رہا ہے اور نہ ہی عوامی رقومات کی لوٹ مار کی باتیں ہو رہی ہیں۔ سب برفدان کی نذر ہوگیا ہے ۔
بنگال میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے بی جے پی نے جو دوہرے معیارات اختیار کئے ہیں وہ سارے ملک پر آشکار ہوگئے ہیں۔اس سے قبل آندھرا پردیش اور دوسری ریاستوں میں بھی بی جے پی نے یہی حکمت عملی اختیار کی تھی ۔ اپوزیشن میں رہنے والے قائدین کے خلاف مقدمات درج کئے گئے اور پھر انہیں اپنی صفوں میں شامل کرتے ہوئے ان کے داغ دھو دئے گئے ۔ بی جے پی نے بنگال میں جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ اس کے کھوکھلے پن کا ثبوت ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ بی جے پی کے پاس اپنے کوئی قائدین ایسے نہیںہیں جو عوام میں جا کر ووٹ حاصل کرسکیں اس لئے دوسری جماعتوں سے آنے والوں کو ترجیح دی گئی ہے ۔ اقتدار حاصل کرنے کی ہوس میں بی جے پی نے سیاسی کھوکھلے پن کا ثبوت دیا ہے ۔