مذکورہ مغربی بنگال ہجومی تشدد کی روک تھا م بل 2019میں اس بات کی بھی تجویز دی گئی ہے کہ اسٹیٹ کوارڈینٹر کے ساتھ ایک اسپیشل ٹاسک فورس کی تشکیل عمل میں لائی جائے جو ائی رینک سے کم نہیں ہوگا اور نوڈل افیسر ان کا بھی تقرر عمل میں لایاجائے تاکہ ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھا م کی جاسکے
کلکتہ۔ مغربی بنگال حکومت کے مجوزہ مخالف ہجومی تشدد نئے بل میں ریاستی اسمبلی نے تجویز پیش کی ہے کہ اس طرح کے واقعات میں ملوث لوگوں کو عمر قید کے ساتھ پانچ لاکھ روپئے جرمانہ زیادہ سے زیادہ کے ساتھ عائد کیاجائے اور متاثرین کو مفت قانونی مدد اور طبی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں۔
مذکورہ مغربی بنگال ہجومی تشدد کی روک تھا م بل 2019میں اس بات کی بھی تجویز دی گئی ہے کہ اسٹیٹ کوارڈینٹر کے ساتھ ایک اسپیشل ٹاسک فورس کی تشکیل عمل میں لائی جائے جو ائی رینک سے کم نہیں ہوگا اور نوڈل افیسر ان کا بھی تقرر عمل میں لایاجائے تاکہ ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھا م کی جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر تجویز قانون ممکن ہے کہ جموں کے روز اسمبلی میں پیش کیاجائے گاتاکہ”دستور حقوق کا نااثر اندازمیں تحفظ برائے ضرورت مند افراد کو یقینی بنانے اور ریاست میں ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھام کو بااثر بنانا اس کامقصدہے“۔
بل میں ہجومی تشدد(لینچنگ) کی وضاحت میں کہاگیا کہ ”سلسلہ وار تشد کے واقعات‘ تشدد کی مدد کرنا‘ پہل کرنا یا کوشش کرنا‘ چاہے وہ ہجوم کی طر ف غیراراۃ ہویا پھر منصوبہ بند مذہب‘ نسل‘ ذات پات‘ جنس‘ پیدائش کے مقام‘ لسانی‘ جنسی استحصال‘ سیاسی وابستگی کی بنیاد پر ہو‘ مذہبی یا کسی اور خطوط پر ہو“۔
سزا کے تین زمروں میں کم سے کم سزا تین سال کی جیل اور 1لاکھ روپئے جرمانہ اگر متاثرہ ”کو نقصان پہنچتا ہے“ اور دس سال کی جیل تین لاکھ روپئے جرمانہ”شدید طور پر نقصان پہنچاتا ہے“ اور عمر قید کے ساتھ ایک لاکھ روپئے جرمانہ ہلاکت کی صورت میں۔
اس کے علاوہ بل کے مطابق جو لوگ لینچنگ کی سازش کا حصہ بنتے ہیں تو ”انہیں بھی اسی طرز پر سزا دی جائے گی جو ہجومی تشدد جرم کے مرتکب میں پائے جاتے ہیں“