حکومت سے شکایات کے باوجود ترنمول کی بی جے پی کو روکنے کی طاقت کا اعتراف ‘ آئی ایس ایف بے اثر
کولکاتہ ۔ ان اندیشوں کو دور کرتے ہوئے کہ عباس صدیقی کی آئی ایس ایف کے اچانک داخلہ سے ترنمول کانگریس کے ووٹ بینک پر اثر ہوگا کئی مسلم قائدین نے واضح کیا کہ اقلیتی برادری کا ایک بڑا حصہ ٹی ایم سی کے حق میں ہی اپنے ووٹ کا استعمال کریگا کیونکہ بنگال میں بی جے پی کی پیشرفت کو روکنے کی کسی دوسری جماعت میں اہلیت نہیں ہے ۔ انہوں نے تاہم اعتراف کیا کہ آئی ایس ایف ‘ جس نے کانگریس اور کمیونسٹوں سے اتحاد کیا ہے ‘ کچھ حصوں میں اپنے وجود کا احساس دلا سکتا ہے ۔ آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری محمد قمرالزماں کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ اقلیتوں کو کچھ وجوہات کی بناء پر ریاستی حکومت سے شکایات ہیں لیکن وہ ٹی ایم سی کو ہی ووٹ دینگے ۔ اقلیتیں مختلف امکانات کا تجربہ کرنے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ اس سے ان کی سکیوریٹی خطرہ میں پڑ جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ سوائے چند حلقوں کے جہاں بی جے پی اپنے وجود کا احساس نہیں دلاسکتی اقلیتی برادری کے ارکان کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کی اقلیتوں نے بہار انتخابات سے سبق حاصل کیا ہے جہاں اسد اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم نے کئی نشستوں پر مسلم ووٹ کٹوا دئے اور یہی وجہ رہی کہ ریاست میں آر جے ڈی زیر قیادت عظیم اتحاد اقتدار حاصل نہیں کرپایا ۔ قمرالزماں کی تنظیم ریاست میں نوجوانوں پر خاصا اثر رکھتی ہے ۔ ان کے خیال کی توثیق کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ نگار بسواناتھ چکرابورتی نے کہا کہ اقلیتیں ترنمول کانگریس کی تائید کا سلسلہ جاری رکھیں گی ۔ جنوبی بنگال میںآٹھ تا دس نشستوں پر ہی ترنمول کانگریس کو آئی ایس ایف کے ساتھ مقابلہ درپیش ہوسکتا ہے ۔ اس سے ہٹر تمام نشستوں پر مسلمان اجتماعی طور پر ممتابنرجی کی پارٹی کو ہی ووٹ دینگے ۔ اس کے علاوہ بنگال میں کئی مسلم آئمہ کرام نے ‘ جن کی مسلمانوں کی کافی عزت و توقیر ہے ‘ مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ انہیں طاقتور سکیولر امیدوار کے حق میں اپنا ووٹ ڈالنا چاہئے ۔ بیشتر مقامات پر ترنمول کانگرریس واحد سکیولر اور قابل بھروسہ طاقت ہے ۔ اپنی شکایات سے قطع نظر مسلمانوں کو وسیع منظرنامہ کو ذہن نشین رکھنا چاہئے ۔ قاضی فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہونے نہ پائیں۔ لال روڈ پر عید کی نماز کی امامت کرنے والے فضل الرحمن نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی محتلف مساجد میں آئمہ کرام نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ممتابنرجی کے حق میں ووٹ ڈالیں یا پھر اپنے علاقہ کے طاقتور سکیولر امیدوار کا انتخاب کریں۔ اپنی جانب سے ترنمول کانگریس کا کہنا ہے کہ آئی ایس ایف کچھ اور نہیں بلکہ بی جے پی کی بی ٹیم ہے ۔ سینئر ٹی ایم سی لیڈر سوگتا رائے کا کہنا ہے کہ آئی ایس ایف جیسی پارٹیاں اے آئی ایم آئی ایم سے مختلف نہیں ہیں۔ یہ دونوں بی جے پی کی بی ٹیمیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ان سے کچھ نشستوں پر نقصان ہو لیکن مسلمان وسیع پیمانے پر ہمارے ساتھ ہیں۔ صدیقی نے ہمیشہ ہی ٹی ایم سی پر تنقید کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس نے مسلمانوں کو فائدہ سے زیادہ نقصان پہونچایا ہے اور اس نے ریاست میں فرقہ وارانہ سیاست کی راہ ہموار کی ہے ۔