کوئی پڑھ لے کہیں نہ چہرہ میرا
مجھ کو عادت ہے غم چھپانے کی
بنگلورو میں کل ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ۔ آئی پی ایل 2025 کا خطاب پہلی بار جیتنے والی بنگلورو رائل چیلنجرس کی ٹیم کی کامیابی کا جشن مناتے ہوئے بھگدڑ مچ گئی اور اس واقعہ میں 11 افراد کی جانیں چلی گئیں۔ اس واقعہ پر کافی ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے ۔ الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ سیاسی کھیل کا بھی آغاز کردیا گیا ہے ۔ کوئی کسی کو ذمہ دار قرار دے رہا ہے تو کوئی کسی کو ذمہ دار قرار دے رہا ہے ۔ ہر کوئی دوسرے کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے خود بری الذمہ ہونے کی کوشش کر رہا ہے ۔ یہ ایک اتنہائی افسوسناک صورتحال ہے ۔ جو واقعہ پیش آیا وہ بھگدڑ کا واقعہ تھا اور اس میں انسانی جانوں کا اتلاف انتہائی افسوس کی بات ضرور ہے ۔تاہم اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھتے کی ضرورت ہے کہ لوگ جب کثیر تعداد میں ایک جگہ جمع ہوجاتے ہیں تو اسطرح کے واقعات پیش آتے ہیں۔ اس کی روک تھام کیلئے پہلے سے احتیاطی اقدامات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو بنگلورو میں دیکھنے میں نہیں آئے ۔ ایک رات قبل ہی بنگلورو کی ٹیم نے آئی پی ایل کا خطاب جیتا اور دوسرے ہی دن جیت کا جشن منایا جا رہا تھا ۔ لوگ بہت زیادہ پرجوش تھے اور وہ کثیر تعداد میں جشن میں شریک ہونے کیلئے وہاں جمع ہوگئے تھے ۔ ایک جگہ پر اتنی زیادہ تعداد میں انسانوں کا ہجوم جمع ہونا معمولی بات نہیں ہے ۔ اس کیلئے جس طرح کے انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے وہ اتنے کم وقت میں ممکن نہیں تھی ۔ چند گھنٹوں میں ہی خطاب جیتنے والی ٹیم بنگلورو پہونچی ۔ وہاں چنا سوامی اسٹیڈیم میں یہ وکٹری پریڈ ہونے والی تھی اور کامیابی کا جشن منانے کیلئے لوگ کثیر تعداد میں وہاں جمع ہوگئے ۔ اب یہ طئے کرنا کہ اس معاملے میں کس کی غلطی ہے اور کس نے انتظامات میں لاپرواہی کی تحقیقات کے ذریعہ ہی ممکن ہوسکتا ہے ۔ ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہوئے دوسروں کو مورد الزام ٹہرانے سے سبھی کو گریز کرنا چاہئے ۔ حکومت کرناٹک کی جانب سے تحقیقات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ بنگلورو اربن کے ڈپٹی کمشنر کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپی جاچکی ہے ۔ انہیں پندرہ دن میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے ۔ رپورٹ میں حقیقت کا پتہ چل جائے گا ۔
عوامی جانوں کے ضائع ہونے پر اس طرح کی سیاست کرنا درست نہیں ہے ۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ہندوستان میں کئی مواقع پر بھگدڑ کے واقعات پیش آئے ہیں۔ مندروں میں بھی عوام کا ہجوم جب جمع ہوتا ہے تو بھگدڑ کے واقعات پیش آئے تھے ۔ گذشتہ دنوں مہاکمبھ میلہ میں بھگدڑ ہوئی تھی ۔ اس میں بھی درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع تھی ۔ کچھ مذہبی میلوں میں بھی ایسے واقعات پیش آئے ہیں ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو پروگرامس پہلے سے طئے ہوتے ہیں وہاں بھی ناقص انتظامات یا ناکافی بندوبست کی وجہ سے بھگدڑ کے واقعات پیش آئے ہیں لیکن ان پر کبھی سیاست نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی سیاست کی جانی چاہئے ۔ انسانی جانوں کا ضائع ہونا انتہائی افسوسناک صورتحال ہے ۔ جو خاندان اس واقعہ میں متاثر ہوئے ہیں ان کے غم کا کوئی مداوا نہیں ہوسکتا ۔ جو جانیں چلی گئی ہیں ان کی واپسی ممکن نہیں ہے ۔ ایسے میں جو خاندان متاثر ہوئے ہیں ان کی دادرسی کی جانی چاہئے ۔ ان کے غم کو بانٹنے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ ان کو تسلی دی جانی چاہئے ۔ ان کے ساتھ ہمدردی والا سلوک کیا جانا چاہئے ۔ اس کے برخلاف سیاست کرتے ہوئے اپنے فائدہ کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو انتہائی افسوسناک بات ہے ۔ ایسا کرنے سے سبھی کو گریز کرنا چاہئے اور اس طرح کے واقعہ کی اصل وجوہات کا پتہ چلانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کو یقینی بنایا جاسکے اور انسانی جانوں کی حفاظت ممکن ہوسکے ۔
اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان میں کرکٹ عوام کا جنون ہے ۔ اپنی اپنی پسند کی ٹیموںاور کھلاڑیوں کیلئے لوگ دیوانہ وار جشن مناتے ہیں ۔ آر سی بی کی جیت کے چند گھنٹوں میں جس طرح کا ہجوم بنگلورو میں جمع ہوا تھا وہ اس کی مثال ہے ۔ سارا ہندوستان مرنے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے ۔ لوگ مہلوکین کے افراد خاندان سے ہمدردی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ان خاندانوں کی ممکنہ حد تک مدد کی جانی چاہئے ۔ تحقیقات کو مکمل دیانتداری سے انجام دیا جانا چاہئے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات اور انسانی جانوں کے اتلاف کو روکا جاسکے ۔ سیاسی کھیل کو فوری بند کیا جانا چاہئے ۔