بنگلہ سنیما کی کئی اہم شخصیات شہریت ترمیمی قانون کی مخالف

   

کولکتہ14جنوری(سیاست ڈاٹ کام)آمار کاغوذدیکھابو نا(ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے )بنگلہ فلم انڈسٹری کئی اداکار، فلم ساز،تھیٹر آرٹسٹ،گلوکار ڈ مصنف اور اکیڈمک نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپنا موقف پیش کرنے کیلئے مشہور کامیڈین اور مصنف ورو ن گروور کی نظم ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے کا بنگلہ منظوم ترجمہ پڑھتے ہوئے ویڈیو فیس بک پر پوسٹ کیا ہے ۔ 87سیکنڈ کی ویڈیو کو کل ہی فیس بک پر پوسٹ کیا گیا ہے ۔اس نظم کی لائینوں کو جن لوگوں نے پڑھا ہے ان میں سواتیکا مکھرجی کونکنا سین شرما،دھریتیمان چٹرجی، نندنان سین،تھیٹر و فلم ہدایتکار سومن مکھوپادھیائے ،مصنف و سماجی کارکن منورنجن بیاپاری، گلوکار روپم اسلام اور جادو پور یونیور سٹی شعبہ فلم کے صدر مدھوجا مکھرجی شامل ہیں۔ورون گروور کی نظم ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو ترانہ بن گیا گیا ہے ۔گروور کی یہ نظم کلکتہ کے مظاہروں میں بھی بے خوف پڑھی جارہی ہے ۔گزشتہ دنوں ہزاروں طلباء و طالبات نے جادو پور یونیورسٹی سے ایک احتجاجی جلوس نکالا تھا جس میںکاغوذ دیکھابو نا[؟] کی گونج سنی جارہی تھی۔اس ویڈیوکی شروعات سبیاچی چکرورتی کے ذریعہ ہوتی ہے ۔اس ویڈیو کو تین دنوں میں کلکتہ، شانتی نکیتن اور ممبئی شوٹ کیاگیا ہے ۔ورون گروورکی نظم کا بنگلہ ترجمہ کرنے والے فوٹو گرافر اور فلم ساز رونی سین نے کہا کہ ہم چاہتے تھے عوامی بیداری لانے کیلئے اس نظم کی چند لائنیں پڑھنے کیلئے ہم نے ان سے درخواست کی تو یہ سب لوگ تیار ہوگئے اور کسی نے بھی منع نہیں کیا۔رونی سین سالٹ لیک میں رہتے ہیں۔گزشتہ دنوں انہوں نے این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کیا تھا۔اس کے بعد ایک پڑوسی نے ان پر حملہ کردیا جسے بعد میں گرفتار کرلیا گیا۔رونی سین کی اس کاوشن کو فیس بک پر ایک لاکھ سے زاید افراد نے شیئر اور لائیک کیا ہے ۔

بنگال کے عوام شہریت ترمیمی قانون کے حق میں نہیں: سروے

کلکتہ 14جنوری(سیاست ڈاٹ کام)شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی سے متعلق بنگلہ نیوز چینل اور سی این ایکس کے مشترک سروے میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ریاست کی 63فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ متنازع قانون لانے کا مقصد ہی عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرانی ہے ۔جب کہ 53فیصد افراد اس قانون کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔43فیصد افراد اس قانون کے حق میں ہے ۔ بنگال میں اکثریت افراد متنازع قانون کے خلاف ہیں اور اس کا فائدہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو ہوتا ہوا نظرآرہا ہے ۔سروے میں کہا گیا ہے 50فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کا یہ متنازع قانون مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے والا ہے جب کہ ریاست کی 43فیصد عوام مودی حکومت کے اقدام کو صحیح ٹھہرارہے ہیں۔اسی طرح ریاست کی 55فیصد عوام بنگال میں این آر سی کے نفاذ کے خلاف ہیں۔ جب کہ 41فیصد اس کے حق میں ہے ۔شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ممتا بنرجی کی تحریک کو 59فیصد عوام صحیح ٹھہراتے ہیں جب کہ 51فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ اس تحریک کا ممتا بنرجی کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ سروے گزشتہ ہفتے بدھ اورجمعرات کو گیا ہے جس میں دو ہزار سے زاید افراد کی رائے لی گئی ہے ۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیرا عظم نریندر مودی کے دوروزہ کلکتہ دورے کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے ۔اس طرح کے سرویے کو گرچہ عوامی ریفرنڈ م کا درجہ حاصل نہیں ہوتا ہے مگر یہ سروے ترنمول کانگریس کیلئے راحت کا سبب ہے ۔ ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری پارتھو چٹرجی نے اس سروے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سروے نے ثابت کردیا ہے کہ ہم لوگ صحیح راہ پر ہیں۔ہماری لیڈر جانتی ہیں کہ اس تحریک کو کس طرح صحیح ٹریک پر لایا جائے اور ہماری تحریک کی حمایت میں دن بدن اضافہ ہوگا۔سی پی ایم کے پولٹ بیورو کے ممبر محمد سلیم نے ہر ایک دن تحریک تبدیل ہورہی ہے ۔ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں یہ سروے حتمی ہے ۔مگر یہ بات درست ہے کہ ریاست کے عوام کا یقین مرکز اور ریاستی حکومت دونوں سے ختم ہوتا جارہا ہے ۔