’بونڈی‘ حملہ آوروں سے تعلق ،سات افراد گرفتار

   

Ferty9 Clinic

سڈنی ۔ 19 ڈسمبر (ایجنسیز) آسٹریلیائی پولیس نے جمعرات کے روز سڈنی کے جنوب مغرب سے سات افراد کو حراست میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ ان افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کے نظریاتی روابط ان دو ملزمان سے ہیں جنھوں نے “بونڈی بیچ” پر یہودیوں کے تہوار “حانوکا” کی تقریب کے دوران فائرنگ کر کے 15 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے ڈپٹی کمشنر ڈیو ہڈسن نے جمعے کو ریڈیو ‘اے بی سی’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “اتوار کو اس وحشیانہ کارروائی میں ملوث دو افراد اور گذشتہ روز حراست میں لیے گئے افراد کے درمیان تا حال کوئی خاص تعلق سامنے نہیں آیا ہے، سوائے چند ممکنہ نظریاتی مماثلتوں کے۔ تاہم اس مرحلے پر ان کا آپس میں کوئی (تنظیمی) ربط نہیں ملا۔”ہڈسن نے مزید بتایا کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں اور یہ گروہ جن مقامات پر جانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا ان میں بونڈی بیچ بھی شامل تھا۔ اسی دوران آسٹریلیائی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ وہ شہریوں سے اسلحہ خریدنے اور اسے تلف کرنے کا ایک پروگرام شروع کرے گی۔ آسٹریلیائی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے واضح کیا کہ انٹیلی جنس اداروں نے تصدیق کی ہے کہ بونڈی حملے پر ‘داعش’ کے نقوش نمایاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلحے کی فروخت کو منظم کرنے کیلئے ایک قومی منصوبہ پیش کیا جائے گا۔اس سے قبل بدھ کے روز آسٹریلیا میں ان متاثرین کی آخری رسومات ادا کی گئیں جو بونڈی بیچ پر حانوکا کی تقریب کے دوران فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔ مرنے والوں کی عمریں 10 سے 87 سال کے درمیان تھیں۔ ان کے علاوہ 22 زخمی افراد اب بھی سڈنی کے ہاسپٹلوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے۔وزیر اعظم انتھونی البانیز نے جمعرات کو کہا کہ حکومت ملک سے نفرت کے خاتمے کیلئے نئی قانون سازی کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ “آسٹریلیا میں ہر شخص کو اپنے مذہبی عقائد سے قطع نظر خود کو محفوظ محسوس کرنے کا حق ہے، ہم تقسیم نہیں ہوں گے، ہم مل کر اس مشکل وقت سے نکلیں گے۔”