سڈنی ۔ 21 ڈسمبر (ایجنسیز) آسٹریلیا کے ساحل بندیائی پر اس ہفتے کے شروع میں ایک بڑے فائرنگ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اعزاز کیلئے اتوار کے روز اعلان کردہ پروگرام کے تحت موم بتیاں جلائی گئیں۔ جبکہ ان کی ہلاکتوں کے غم میں قومی پرچم کو بھی سرنگوں رکھا گیا۔فائرنگ کا یہ واقعہ ہندوستانی شہری اور اس کے بیٹے کی فائرنگ سے سامنے آیا جس میں ایک درجن سے زائد افراد ایک یہودی تہوار مناتے ہوئے ساحل پر ہلاک ہو گئے تھے۔دونوں ہندوستانی دہشت گردوں میں سے ایک موقع پر ہلاک کر دیا گیا جبکہ ایک کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ تاکہ ان سے جڑے دیگر افراد کو بھی قانون کی گرفت میں لیا جاسکے۔یاد رہے ہندوستان سے تعلق رکھنے والے شہری اور افراد اس سے پہلے بھی اس طرح کی واردتوں اور دہشت گردی کے الزمات کی زد میں آتے رہے ہیں۔ کینیڈا، امریکہ اور قطر تک میں ہندوستانی بحری فوج کے سابق افسروں کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت تک عدالت نے سنائی تھی۔آئی فائیو ممالک جن میں آسٹریلیا بھی شامل ہے۔ ہندوستان کے شہریوں اور اداروں کے ہاتھوں دوسرے ملکوں میں قتل کے واقعات کا ڈیٹا جمع کر رہے ہیں۔ اس واقعے نے ہندوستانیوں کیلئے مزید سوال کھڑے کردیے ہیں۔آسٹریلیا انہی دو ہندوستانیوں کی فائرنگ سے ساحل پر خوشی منانے والے خاندانوں کی ہلاکت کے سلسلے میں اتوار کے روز موم بتیاں جلانے کا اہتمام کیا۔
اور عام شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ مل کر موم بتیاں جلائیں۔بہت سے آسٹریلوی شہریوں نے اپنے گھروں کی بالکونیوں سے یہ موم بتیاں جلا کر مقتولین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ جبکہ اسی روز آسٹریلیا کا پرچم سوگ منانے کے انداز میں سرکاری عمارات پر سرنگوں رہا اور اسے پوری اونچائی پر نہیں بلکہ آدھی اونچائی پر لہرایا گیا۔آسٹریلیا میں بڑے دکھ کا ماحول ہے کہ تقریبا تیس سال بعد ہندوستانی شہری نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو قتل کر کے سوگواری پیدا کردی۔ شام کے وقت چھ بج کر سنتالیس منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
