ملک میں جاری تشدد کی مذمت کرتے ہوئے مذکورہ موسیقی کار نے کہاکہ اتحاد ہی اس کا اصل حل ہے
اے آر رحمن کا شمار امن او راتحاد کی وکالت کرنے والوں میں ہوتا ہے اور انہوں نے انقلابی فلموں میں اپنی موسیقی کے ذریعہ یہ کام کیاہے اور دیگر ارٹسٹوں کے ساتھ ان کاتعاون جس میں مذکورہ گانے کے لئے یوٹی کا ساتھ بھی شامل ہے۔
اے آررحمن نے کہاکہ ”میں حیران ہوں کہ ہمارے بچے کیاکررہا ہے‘ ہم نے دنیا کو گڑبڑا کررکھ دیاہے“۔
فطری طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ موسیقی کار ملک بھر میں جاری احتجاج اور تشدد سے پریشان ہیں۔انہوں نے زوردیا کہ”ہماری دنیا قدرتی بحران‘ عالمی ورامنگ او رسونامی کا سامنا کررہا ہے۔
کئی واقعات رونما ہورہے ہیں۔ امریکہ اور اسڑیلیاکے جنگلات میں لگی آگ اس کی مثال ہے‘ لہذا ہمیں کیااس تشددکی ضرورت ہے؟۔ ہمیں اس سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
میں جانتا ہوں یہ عجیب دیکھے گا‘ مگر یہ حقیقت ہے۔میں حیران ہوں کہ ہمارے بچے کیاکررہا ہے‘ ہم نے دنیا کو گڑبڑا کررکھ دیاہے۔ ان کے لئے اس میں سدھار لائیں‘ یہ نہایت ضروری ہے“۔
رحمن نے مزیدکہاکہ ماضی میں ہوئے غلطیوں‘ تصادم اور تشدد کے واقعات کو ماضی میں ہی چھوڑ دینا چاہئے۔ اڈلاف ہٹلر کی جانب سے انجام دئے گئے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ”اگر ہم دیکھیں کہ اڈلاف ہٹلر نے کیاکیاہے کہ‘ دنیااگر جائزہ لے جرمنی کیاتھا اور اب کیاہے۔
اگر بڑھنے کے متعلق کہنا آسان ہے مگر زیادہ تر جذباتی اور بری یادگاریں ہیں۔اگر ہم ان خراب یادگاروں کو لے کر آگے بڑھیں تو ہمیں بچوں کو اس کی تکلیف ہوگی۔یہ کون عظیم اور عالیشان ہے اس کے متعلق نہیں ہے۔
سچ تو ہے کہ ہم اپنے بچوں کے لئے کے معاندانہ ماحول چھوڑ رہے ہیں کو انسانیت کے اگلی سطح کیلئے جانے کے لئے اتحاد کی تشکیل دینے کے قابل بھی رہے“۔
مذکورہ موسیقی کار نے یہ بھی کہا ہے کہ معاشری کو ماضی کے زخم مندمل کرنے کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ ”ہرکوئی دوسرے کو تکلیف پہنچارہا ہے۔
کچھ لوگ کم تکلیف دے رہے ہیں تو کچھ بہت زیادہ تکلیف دے رہے ہیں“۔ درایں اثناکام کے میدان میں رحمن ویدو ونود چوپڑا کی فلم جو کشمیر پنڈتوں کے متعلق ہے کی موسیقی تیار کررہے ہیں۔
پراجکٹ کے متعلق با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”یہ فلم زخموں کو مرہم لگانے والی ہے‘ اس سے خراب توانائی کو باہر نکال پھینکنے میں لوگوں کو مدد ملے گی۔
بلاشبہ اس سے لوگوں کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی“