بچے انگوٹھا کیوں چوستے ہیں

   

دودھ پیتے ننھے بچے انگوٹھا چوستے ہوئے بہت پیارے لگتے ہیں ۔ انگوٹھا چوسنے سے بچے کو راحت ملتی ہے،وہ اکیلا بور نہیں ہوتا۔ایک سال سے کم عمر کے بچوں کا بھوکا یا اکیلا ہونے پر انگوٹھا چوسنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔اندازہ ہے کہ 90 فیصد سے زائد بچے انگوٹھا چوستے ہیں۔اکثر بچے جوں جوں بڑے ہوتے ہیں،اس عادت کو چھوڑ دیتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق تقریباً 46 فیصد بچے چار سال کی عمر تک انگوٹھا چوستے ہیں۔تقریباً چودہ فیصد چھ سال کی عمر تک اور چھ فیصد بچے گیارہ سال کی عمر تک اس عادت کو جاری رکھتے ہیں ۔ رحم مادر کے اندر بھی بعض بچے انگوٹھا چوسنا شروع کر دیتے ہیں۔ کچھ مطالعوں سے معلوم ہوا ہے کہ وہ بچے جو ماں کا دودھ پیتے ہیں،انگوٹھا چوسنے کے نسبتاً کم عادی ہوتے ہیں،کچھ بچے مخصوص اوقات میں انگوٹھا چوستے ہیں۔ مثلاً جب انہیں نیند آ رہی ہو یا جب وہ سو رہے ہوں،بھوک کی حالت میں اور غیر محفوظ سمجھنے کی صورت میں انگوٹھا چوستے ہیں۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انگوٹھا چوسنا شاید ایک ایسا فطری عمل ہے جو بچے کو سکون پہنچاتا ہے۔
بچوں کی پُھرتی کا استعمال کیجئے : بچوں میں چْستی اور پُھرتی بھری ہوتی ہے۔اس کا استعمال ہونا ضروری ہے۔ بعض ماہرین کہتے ہیں کہ اگر اس پھرتی کا استعمال نہیں ہو گا تب بھی بچہ انگوٹھا چوسنا شروع کر سکتا ہے ۔ چھوٹے بچوں کو کاغذ ، پینسل،رنگ،کھلونے بنانے کیلئے گندھی ہوئی مٹی دیجئے وہ بلاک بھی بنا سکتے ہیں۔ایسا کرنے پر وہ انگوٹھا چوسنا چھوڑ دیں گے لیکن اگر بچہ سونے سے پہلے یا بہت تھکا ہونے پر تھوڑی دیر کیلئے انگوٹھا چوستا ہے تو پھر اسے ایسا کرنے دینا چاہیے۔
کس عمر تک انگوٹھا چوسنا نارمل ہے : ماہرین کے نزدیک پانچ سال کی عمر ایسی ہے جس کی بعد بچوں کے اس مسئلے کے حل کیلئے کوشش کرنی چاہیے۔تاہم اس سلسلے میں اہم ترین بات یہ ہے کہ بچے کے دانتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے یا نہیں اگر نقصان نہیں پہنچ رہا یا اتنا کم ہے کہ دانتوں کا ڈاکٹر آپ سے کہتا ہے کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں تو انگوٹھا چوسنا چھڑوانے کی ارجنٹ ضرورت نہیں۔
انگوٹھا چوسنے کے نقصانات : قدرے بڑی عمر میں انگوٹھا چوسنے کی عادت تین بڑی خرابیوں کا سبب بن جاتی ہے۔پہلی یہ ہے کہ انگوٹھا چوسنے کی وجہ سے جراثیم پیٹ میں پہنچ جاتے ہیں۔اس کے علاوہ انگوٹھے کی ہیئت بھی بگڑ جاتی ہے۔انگوٹھا چوسنے والے بچوں میں ایگزیما جیسی بیماری پیدا ہونے کا بھی امکان ہو سکتا ہے۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ اس سے بچے کے جبڑوں اور سر میں درد ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انگوٹھا چوسنے سے جبڑوں پر بہت زور پڑتا ہے جو آخرکار درد کا سبب بن جاتا ہے۔بڑی عمر میں ایسے بچوں کے جبڑوں اور سر میں درد کی شکایت کے امکانات خاصے زیادہ ہوتے ہیں۔ تیسری خرابی یہ کہ انگوٹھا چوسنے سے بچوں کے دودھ کے دانت اور بعد ازاں دانتوں کے نکلنے اور ان کی نشوونما پر برے اثرات ہوتے ہیں۔
تدبیر : بچے کا چار یا پانچ سال تک انگوٹھا چوسنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔ اس عمر تک بچے کو انگوٹھا،اْنگلی،ہاتھ منہ میں ڈالنے اور چوسنے پر ہر وقت روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔بچے کا انگوٹھا چوسنا چھڑوانے کیلئے شاباشی والا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔اگرچہ انگوٹھا نہ چوسے تو بچے کو خوب سراہا جائے۔
بچے پر ٹوکنز Tokens کے اثرات : ایک خوبصورت رنگ دار گتے کے چند چھوٹے چھوٹے مستطیل ٹکڑے کاٹ لیں انہیں ٹوکن کہیں۔ والدین دن میں وقتاً فوقتاً بچے کو چیک کریں اگر وہ انگوٹھا نہیں چوس رہا تو ہر بار اسے ایک ٹوکن دیں۔بچے کو بتا دیں کہ ٹوکنز کی ایک خاص تعداد مثلاً پانچ ٹوکن ہونے پر اسے کوئی انعام ملے گا۔ابتداء میں ٹوکن جلدی جلدی اور زیادہ دیئے جائیں اسی طرح انعام بھی ٹوکنوں کی تعداد پر دیا جائے تاکہ بچے میں زیادہ ٹوکن حاصل کرنے کا شوق پیدا ہو۔اس کے علاوہ والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کے انگوٹھے کو اس کے منہ سے نہایت آرام سے نکال کر اسے کسی دوسری طرف متوجہ کر دیں جس سے وہ کسی اور شغل میں مصروف ہو جائے۔بچے کو انگوٹھا چوسنا چھڑوانے کیلئے سختی سے منع کرنا بچے میں ضد کا سبب بن سکتا ہے۔