جھارکھنڈ ماب لنچنگ کو جتنا پولس انتظامیہ نے چھپانے کی کوشش کی، اب یہ اتنا ہی ابھر کر سامنے آرہا ہے اور روز بہ روز نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔اسلئے کہ سچائی کو زیادہ دیر تک دبایا نہیں جا سکتا۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ جھارکھنڈ میں شر پسند عناصر کی بے رحمانہ پٹائی اور پھر پولس حراست میں اس کا صحیح علاج نہیں کرائے جانے سے ہوئی تبریز کی موت کی اصل وجہ سر پر لگی چوٹ تھی۔ اس بات کا انکشاف پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوا ہے۔
ایک انگریزی روزنامہ میں شائع رپورٹ کے مطابق 24 سالہ تبریز انصاری کی موت کی اصل وجہ دماغ کی چوٹ ہو سکتی ہے کیونکہ اس کے سر پر چوٹ لگنے کے نشانات پائے گئے ہیں جس کے بعد خون بہہ کر دماغ میں جم گیا جو کہ برین ہیمریج کا سبب بنا۔ ڈاکٹروں کا اس سلسلہ میں کہنا ہے کہ سر میں لگی چوٹ کی شناخت علاج کرنے والے مقامی ڈاکٹر نہیں کر پائے اور شاید یہی موت کی وجہ بنا۔
واضح رہے کہ سرائے کیلا کھرساواں میں ’جے شری رام‘ اور ’جے ہنومان‘ کا نعرہ لگانے کے لیے تبریز انصاری کو مجبور کیا گیا تھا اور پھر اس کے بعد خوب پٹائی گئی تھی۔ بعد ازاں اسے پولس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ پٹائی کے بعد تبریز کی حالت انتہائی خراب ہو گئی تھی اور وہ الٹیاں(قئی)کر رہا تھا۔ اس نے سینے میں درد کی بات بھی بتائی تھی اور وہ نیم مردہ حالت میں پولس کے حوالے کیا گیا تھا۔
پوسٹ مارٹم ٹیم میں شامل ڈاکٹر باریال مری، جو کہ صدر اسپتال کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بھی ہیں، انھوں نے ’دی انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ ”سر کے دائیں حصہ میں چوٹ لگی تھی جسے صدر اسپتال میں موجود نائٹ شفٹ کے ڈاکٹر پہچان نہیں پائے۔ ممکن ہے کہ اس چوٹ کے سبب خون سر میں جمنے اور پھر برین ہیمریج کی وجہ سے موت واقع ہو سکتی ہے۔“