بھاری بالیاں پہننے کے نقصانات

   

کچھ خواتین کو کانوں میں بھاری بالیاں پہننے کا شوق ہوتا ہے لیکن اس کے نقصانات سے وہ لاعلم ہوتی ہیں۔بھاری بالیاں پہننے سے بہت سے قلیل مدتی اور طویل مدتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر اسے کثرت سے پہنا جائے۔یہاں کچھ ممکنہ نقصانات درج ذیل ہیں۔اگر بھاری بالیاں زیادہ پہنی جائیں تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کانوں کی لو کھینچ جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ لمبی ہو جاتی ہیں اور اپنی قدرتی شکل کھو دیتی ہیں۔ اگر بالیاں بہت بھاری ہوں اور غلطی سے کھینچ جائیں (مثال کے طور پر بالوں یا کپڑوں میں پھنس جائیں) تو وہ کان کی لو میں جزوی یا مکمل زخم ڈال سکتی ہیں اور بعض اوقات سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔ بھاری بالیاں کان پر مسلسل دباؤ ڈالتی ہیں جس سے کان کی لو اور آس پاس کی جگہوں میں درد ہوتا ہے۔طویل استعمال سے گردن اور سر کے پٹھوں میں تناؤ بھی آ سکتا ہے جو ممکنہ طور پر سر درد کا باعث بن سکتا ہے۔مزید برآں بالیوں کا وزن چھید کے سوراخ میں چھوٹے چھوٹے زخم پیدا کر سکتا ہے جس کے بعد بیکٹیریل انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔اگر بالیاں کم معیار کے مادوں سے بنی ہوں تو وہ الرجک ردِ عمل یا جلن کا سبب بن سکتی ہیں۔ جیویلری یا زیورات میں چوڑیوں کے بعد جو چیز خواتین کیلئے سب سے زیادہ کشش کا باعث سمجھی جاتی ہے، وہ یقینا کان کی بالیاں ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اکثر خواتین تمام زیورات کی بہ نسبت کانوں کیلئے جھمکے، ہینکنگ بالیاں، ٹاپس یا جدید طرز کے Earrings خرید کر بے حد خوش ہوتی ہیں۔ کہنے والے تو یہ تک کہتے ہیں کہ ایک عورت کا حسن یا بناؤ سنگھار زیورات کے بغیر نامکمل یا ادھورا ہوتا ہے، لیکن اکثر خواتین زیورات خریدتے وقت محض ان کی چمک دمک یا آب و تاب سے متاثر ہو کر اپنے لئے کسی بھی چیز کا انتخاب کر لیتی ہیں قطع نظر اس بات سے کہ آیا وہ ان کے چہرے پر جچے گا بھی کہ نہیں۔ ماہرین حسن و آرائش کے مطابق ، زیورات کی خریداری کے دوران سب سے اہم امر یہ ہوتا ہے کہ کوئی بھی چیز خریدتے وقت اپنے چہرے کی ساخت جس ماحول یا جن مواقع پر وہ زیور پہننا مقصود ہو، وہ اور لباس کے کلر کو مدِ نظر یا ملحوظ رکھ کر مطلوبہ چیز کا انتخاب کیا جائے۔