اب تو مجھ کو پانے کی تدبیر کر
اب میں تجھ کو کھونے پر آمادہ ہوں
بہار میں آج دوسرے اور آخری مرحلے کی رائے دہی کا دن ہے ۔ گذشتہ تقریبا تین مہینوں سے بہار میں انتخابی گہما گہمی کا سلسلہ چل رہا تھا جو گذشتہ دو ہفتوں سے انتخابی مہم کی شکل میں انتہائی شدت اختیار کر گیا تھا ۔ تمام سیاسی جماعتوںاور ان کے قائدین کی جانب سے انتہائی جارحانہ اندازمیں اور شدت کے ساتھ مہم چلائی گئی ۔ رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔ جو کچھ ممکن ہوسکتا تھا وہ کوششیں کی گئیں۔ کسی نے انتہائی منفی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے نزاعی مسائل کو موضوع بحث بنانے پر ہی اکتفا کیا تو کسی نے مثبت سوچ کے ساتھ عوامی فلاح و بہتری کے وعدوں کے ساتھ انتخابات کا سامنا کیا ہے ۔ پہلے مرحلے میں جس طرح بہار کے رائے دہندوں نے گذشتہ سے بہتر جوش و خروش دکھاتے ہوئے پولنگ میں حصہ لیا تھا اسی طرح دوسرے مرحلے میںبھی انہیں بہتر اورمثبت سوچ سمجھ کے ساتھ بڑھ چڑھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔ ووٹ کس کو کرنا ہے یہ رائے دہندوں کا فیصلہ ہے تاہم ووٹ ضرور کرنا چاہئے کیونکہ یہ جمہوری حق کے ساتھ ایک ذمہ داری بھی ہے جو سماج پر مثبت اثرات ڈالنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے ۔ بہار کے رائے دہندوں نے پہلے مرحلے میں سابق سے بہتر جوش کا مظاہرہ کرتے ہوئے رائے دہی میں حصہ لیا تھا اور اب انہیں دوسرے مرحلے میں بھی اسی جوش و خروش کے ساتھ بلکہ اس سے بہتر تعداد میں آگے آ کر ووٹ کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔ ووٹ ہی عوام کی وہ طاقت ہے جو طاقتور سے طاقتور سیاسی قائدین اور جماعتوں کو بھی ان کے سامنے جھکنے پر مجبور کردیتی ہے ۔ عوام کو اسی ووٹ کی طاقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ اسی کے ذریعہ سماج میں بہتری اور تبدیلی کیلئے کوشش کی جاسکتی ہے ۔ ووٹ جس طرح ہمارا حق ہے اسی طرح ہماری ذمہ داری بھی ہے کہ ہم اس کا استعمال کریںا ور ملک کی جمہوریت کو مستحکم اور مضبوط کریں۔ آج بہار میں اسی ووٹ کی طاقت سے کئی سیاسی قائدین اور جماعتوں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا اور یہ فیصلہ بہار کے مستقبل کی راہ کا تعین کرنے میں بہت معاون ثابت ہوسکتا ہے ۔
بہار کے رائے دہندوں کو اپنے اور ریاست کے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔ انہیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ حالانکہ وہ محض بہار کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کا ووٹ استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کے اثرات سارے ملک پر مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر جماعت اور ہر اتحاد نے انتہائی شد کے ساتھ مہم چلائی اور رائے دہندوں کو رجھانے کی کوشش کی ہے ۔ انہیں سبز باغ بھی دکھائے گئے ہیں اور بے شمار وعدے بھی کئے گئے ہیں۔ جہاں تک وعدوںکا سوال ہے تو رائے دہندوں کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ پہلے بھی ان سے بہت کچھ وعدے کئے گئے تھے ۔ جنہوں نے پہلے وعدے کئے تھے کیا ان وعدوں کوپورا کیا گیا ہے یا محض زبانی جمع خرچ سے کام لیا گیا تھا ۔ کس نے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا ہے یا پور اکرنے کی کوشش کی ہے ۔ بہار کے ہر ووٹر کے ووٹ کے اہمیت ہے ۔ ایک ایک کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ ایک ایک ووٹ کے ذریعہ بھی عوام اپنی رائے کا اظہار کرسکتے ہیں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی روش بدلنے اور عوام کی اہمیت کو سمجھنے کیلئے مجبور کرسکتے ہیں۔ بہار کی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے ووٹرس کو بہت زیادہ تعداد میں آگے آتے ہوئے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے اور ہر سیاسی جماعت اور ہر امیدوار پر اپنی اہمیت واضح کرنا چاہئے ۔ عوام کو یہ پیام دینے کی ضرورت ہے کہ وہ سمجھ بوجھ اور بہتر مستقبل کے تعلق سے ایک اچھی اور مثبت سوچ رکھتے ہیں۔
بہار کے رائے دہندوں کوا پنے ووٹوں کا تناسب بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ جتنی زیادہ تعداد میں ووٹر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے اتنی ہی سیاسی جماعتوں پر ذمہ داری میں اضافہ ہوگا اور عوام اپنی پسند کی حکومت کا انتخاب کرپائیں گے ۔ آج جب بہار کے عوام اپنے پانچ سالہ سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں تو سارے ملک کی نظریں ان کے فیصلے پر ٹکی ہوئی ہیں کیونکہ بہار کا انتخاب قومی سطح پر بھی اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتا ہے ۔ اسی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سیاسی سمجھ بوجھ اور فہم و فراست کے ستاھ ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے بہار کے رائے دہندوں کو سارے ملک کے عوام کیلئے ایک مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے ۔