بہار ‘ آج فیصلے کا دن

   

ریاست بہار میں آج اہم فیصلے کا دن ہے ۔ دو مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے پہلے مرحلہ میں آج رائے دہی ہوگی ۔ جملہ 121 اسمبلی نشستوں کیلئے آج ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ جو اہم امیدوار میدان میں ہیں ان میں مہا گٹھ بندھن کے وزارت اعلی کے امیدوار و آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو ‘ بی جے پی کے ڈپٹی چیف منسٹر اشوک سمراٹ اور دوسرے شامل ہیں۔ پہلے مرحلے کیلئے انتخابی مہم کا منگل کو اختتام عمل میں آیا تھا اور اس کیلئے بہت شدت کے ساتھ مہم چلائی گئی تھی ۔ برسر اقتدار این ڈی اے اتحاد اور اپوزیشن مہا گٹھ بندھن اتحاد نے پوری شدت کے ساتھ مہم چلاتے ہوئے رائے دہندوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے اور عوام سے نت نئے وعدے کئے گئے ہیں۔ ان کو سبز باغ دکھانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ہے ۔ جہاں تک اپوزیشن اتحاد کا سوال ہے تو اس نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی ہے کہ انتخابی مہم کو ترقیاتی مسائل اور خاص طور پر نوجوانوں کے روزگار تک محدود رکھا جائے ۔ مہا گٹھ بندھن کی جانب سے انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے یہ وعدہ کیا گیا کہ اگر اس اتحاد کو بہار میں اقتدار حاصل ہوجتاا ہے تو ریاست میں ہر خاندان کو ایک سرکاری نوکری دی جائے گی ۔ یہ ایک ایسا وعدہ تھا جس کے ذریعہ مہا گٹھ بندھن نے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوشش کی تھی اور اس کا نوجوانوں پر اثر بھی دکھائی دیا ہے ۔ اسی طرح این ڈی اے اتحاد نے بھی روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس نے مہا گٹھ بندھن کے روزگار فراہم کرنے کے وعدہ کو ناقابل عمل قرار دیا تھا ۔ بی جے پی اور این ڈی اے کی جانب سے انتخابی مہم میں شخصی ریمارکس کرنے اور ایک دوسرے کی کردار کشی کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی تھی ۔ خود ملک کے وزیر اعظم نے ایسے ریمارکس انتخابی مہم کے دوران کئے جو وزارت عظمی پر فائز رہتے ہوئے نہیں کئے جانے چاہئے تھے ۔ ملک کے سب سے باوقار اور جلیل القدر عہدہ کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے تقاریر میں ایک معیار کو برقرار رکھا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا بالکل نہیں کیا گیا جو مایوس کن کہا جاسکتا ہے ۔
پہلے مرحلے کیلئے اب جبکہ ووٹنگ کا دن آن پہونچا ہے تو بہار کے عوام پر یہ ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے کہ و ہ سب سے پہلے جمہوریت کو مستحکم کرنے کیلئے اپنے ووٹ کا بہرصورت استعمال کریں۔ جمہوری عمل کا حصہ بنیں اور جمہوری عمل کو مستحکم کرنے میں اپنا رول ادا کریں۔ رائے دہی سے دوری اختیار کرتے ہوئے جمہوری عمل پر تنقید کرنے کا کسی کو بھی حق نہیں پہونچتا ۔ عوام کو اپنے ووٹ کا بہر صورت استعمال کرتے ہوئے ایک منتخب حکومت کی تشکیل کیلئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ اپنے ووٹ کے تعلق سے فیصلہ کرتے ہوئے انہیں بہار کے مستقبل اور نوجوانوں کے مسائل کو پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کا بھی انہیں جائزہ لینا چاہئے ۔ جذباتیت کا شکار ہوئے بغیر یا پھر محض شخصیت پرستی کی بنیاد پر ووٹ اگر کیا جاتا ہے تو بہار کو پسماندگی کے دلدل سے نکالنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی ۔ بہار کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ نئی سوچ اور نئے منصوبوں کے ساتھ کام کرنے کا جذبہ رکھنے والے افراد کو مو قع دیا جائے ۔ جن جماعتوں کی گذشتہ دو دہوں کی کارکردگی کو عوام نے قریب سے دیکھا ہے ان سے عوام کو مایوسی ہی ہاتھ آئی ہے ۔ کسی ریاست کی صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے دو دہوں کا وقت کافی ہوتا ہے لیکن بہار میں دو دہوں میں صورتحال بالکل بھی نہیں بدلی ہے اور بہار آج بھی ملک کی سب سے پسماندہ ریاست ہی ہے اور بہار کے عوام آج بھی دو دہے قبل والے مسائل اور پریشانیوں ہی کا سامنا کر رہے ہیں۔
جس جماعت یا کس امیدوار کو ووٹ دینا ہے اس کا اختیار راست عوام کے پاس ہی ہے اور کوئی اس پر اثر انداز نہیں ہوسکتا اور نہ کسی کو اثرانداز ہونا چاہئے ۔ تاہم عوام کا جہاں تک سوال ہے انہیں بہار کے مستقبل کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہیں اپنی سیاسی بصیرت اور فراست کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان کا فیصلہ ملک کی دوسری ریاستوں کیلئے ایک مثال بن سکتا ہے اور اس معاملے میں بہار کے عوام بہتر رائے کے حامل ہوسکتے ہیں۔ بہار کے عوام کو ضرور ووٹ ڈالنے کی ضرورت ہے اور سوچ سمجھ کر بہار کے مستقبل کو طئے کرنے کیلئے ذمہ دارانہ فیصلہ کرنا چاہئے ۔