بہار اسمبلی انتخابات کا فیصلہ کن مرحلہ

   

Ferty9 Clinic

آج وہ خود بھی پریشاں ہیں تسلّی دے کر
جیسی اب ہے خلشِ دل کبھی ایسی تو نہ تھی
بہار اسمبلی انتخابات کا فیصلہ کن مرحلہ
بہار اسمبلی انتخابات کا عمل پوری شدت کے ساتھ تقریبا ایک ماہ تک جاری رہنے کے بعد اب اپنے اختتامی مراحل میں پہونچ چکا ہے ۔ آج 7 نومبر کو ریاست میں تیسرے اور آخری مرحلہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور منگل 10 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کے ساتھ ریاست میں نئی حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار ہوجائے گی ۔ اب تک بہار میںدو مراحل کی رائے دہی ہوچکی ہے جس میں ووٹرس نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے ۔ جو اطلاعات اور تجزئے ہیں ان کے مطابق ریاست میں مہا گٹھ بندھن ( عظیم اتحاد ) کیلئے رائے عامہ ہموار پائی جاتی ہے اور انتخابات کی ریلیوں اور مہم کے دوران بھی اس عظیم اتحاد کو ریاست کے عوام کا زبردست رد عمل حاصل رہا ہے ۔ بہار انتخابات کی اس بار کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی کہ انتخابات کو عوامی مسائل کی بنیاد پر لڑا گیا ہے ۔ بی جے پی ہر ریاست میں اکثر و بیشتر فرقہ وارانہ ایجنڈہ کی بنیاد میں انتخابات میں مقابلہ کرتی ہے اور عوام کو درپیش مسائل اور ان کی پریشانیوں کو کہیں پس منظر میں ڈھکیل دیا جاتا ہے ۔ دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال نے سب سے پہلے عوام کے سامنے ان کے اپنے مسائل پیش کرتے ہوئے کارکردگی دکھانے کا وعدہ کرتے ہوئے انتخابات میں مقابلہ کیا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی ۔ اب بہار میں بھی ایک نوجوان لیڈر تیجسوی یادو نے بی جے پی کی ساری مشنری کو اس کے اپنے مروجہ اور آزمودہ نسخہ کو استعمال کرنے کا موقع دئے بغیر بہار کے عوام سے راست رابطہ کرتے ہوئے روزگار اور تعلیم ‘صحت اور زراعت جیسے مسائل کو ان سے رجوع کرتے ہوئے ان کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے ریاست میں دس لاکھ سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ایک طرح سے انتخابی ہلچل پیدا کردی تھی ۔ چیف منسٹر نتیش کمار اور بی جے پی نے اس وعدہ کو ناقابل عمل قرار دیا اور پھر جب انہوں نے عوامی رد عمل کا مشاہدہ کیا تو پھر بی جے پی نے بھی 19 لاکھ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کردیا ۔ یہ روزگار سرکاری نوکریاں نہیں ہیں جبکہ تیجسوی یادو سرکاری نوکری فراہم کرنے کا عوام سے وعدہ کر رہے ہیں۔
دو مراحل میں بہار کے عوام نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے اور اب تیسرے مرحلے میں فیصلہ کن ووٹنگ ہونے والی ہے ۔ اس مرحلہ میں یہ طئے ہوجائیگا کہ عوام نے کس کو اقتدار بخشا ہے ۔ انہوں نے تبدیلی کے حق میں اپنا فیصلہ دیا ہے یا پھر بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے پر ہی بھروسہ کیا ہے ۔ بہار کے عوام کے سیاسی شعور کے تعلق سے سارے ملک میں اتفاق پایا جاتا ہے ۔ بہار کے عوام اپنے مستقبل کے تعلق سے فی الحال جس تشویش کا شکار ہیں اور جس طرح سے ان کے مسائل کو حل کروانا چاہتے ہیں ان کو دیکھتے ہوئے یہ امید کی جا رہی ہے کہ بہار میں ایک نئی صبح طلوع ہونے والی ہے ۔ اقتدار کی تبدیلی ہوسکتی ہے اور ریاست کے عوام ایک نوجوان لیڈر کو ان کے اپنے مسائل کی یکسوئی کا موقع دے کر آزمانا چاہتے ہیں۔ گذشتہ دو مراحل میں جو رائے دیہی ہوئی ہے اس کے بعد سے عظیم اتحاد کے حوصلے بلند ہوگئے ہیںاور ان کے اپنے اندازوں کے مطابق وہ بتدریج ریاست میں اکثریت کے حصول کی سمت آگے بڑھ رہے ہیں۔ تاہم جب تک ووٹ ڈالے نہیں جاتے اور جب تک ووٹوں کی گنتی نہیں ہوجاتی اس وقت تک کوئی فیصلہ مصدقہ نہیں ہوسکتا ۔ اب جبکہ تیسرے اور آخری مرحلہ کی انتخابی مہم بھی ختم ہو چکی ہے ریاست کے عوام کے سامنے کسی ایک اتحاد کو اقتدار دینے کا موقع ہے ۔ اس تعلق سے ریاست کے عوام کا جو سیاسی شعور ہے اور ان کی جو اب تک کی روایات رہی ہیں ان کے مطابق سیاسی جماعتیں اپنے اپنے اندازے لگانے میں مصروف ہیں۔
بہار میں گذشتہ کئی برسوں میں جو حالات رہے ہیں اور اس کی وجہ سے عوام کو مسائل درپیش رہے ہیں ان کا اندازہ صرف بہار کے عوام ہی کو ہوسکتا ہے ۔ ریاست کے عوام کے سامنے اب ایک موقع ہے کہ وہ ایک ایسی حکومت کی تشکیل کیلئے اپنی رائے کا اظہار کریں جو ان کے اپنے مسائل کی یکسوئی کرنے کا مقصد رکھتی ہے ۔ عزم و حوصلے کے ساتھ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنا چاہتی ہو۔ ان کے اپنے سیاسی تجربے ہیں جن کو پیش نظر رکھتے ہوئے وہ اپنے اور ریاست کے مستقبل کے تعلق سے فیصلہ کرسکتے ہیں اور ان کا یہ فیصلہ نہ صرف بہار کیلئے اہمیت کا حامل ہوگا بلکہ اس سے سارے ہندوستان کو ایک راستہ تلاش کرنے میں بھی ممکنہ حد تک مدد بھی مل سکتی ہے ۔