بہار ‘ انتخابی بگل بج گیا

   

حلقہ کیے بیٹھے رہو اِک شمع کو یارو
کچھ روشنی باقی تو ہے، ہر چند کہ کم ہے
بہار کیلئے انتخابی بگل بج گیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کی اجرائی عمل میں لائی جاچکی ہے اور ریاست میں بیشتر سیاسی جماعتوںکی رائے کے پیش نظر دو مراحل میں انتخابی عمل کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پہلے مرحلے میں 6 نومبر کو اور دوسرے مرحلے میں 11 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ 14 نومبر کو ووٹوںکی گنتی ہوگی اور نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ ویسے تو بہار میں سیاسی سرگرمیاں بہت پہلے ہی سے شروع کردی گئی تھیں اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی حکمت عملی بنانے اور اس پر عمل کرنے کے منصوبوںکو قطعیت دینے میں مصروف ہوگئی تھیں تاہم اب ان کے پاس محدود وقت ہی بچ گیا ہے اور تواریخ کا اعلان ہونے کے بعد نشستوں کی تقسیم پر اتفاق رائے ‘ امیدواروںکے انتخاب اور پھر انتخابی مہم میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی کو قطعیت دینے میں تاخیر نہیں کی جاسکتی ۔ جتنا جلد ممکن ہوسکے ان امور کو مکمل کرتے ہوئے سیاسی جماعتوںکو عوام سے رجوع ہونا پڑے گا ۔ بہار میں نتیش کمار کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کی زیر قیادت مہا گٹھ بندھن اقتدار کو چھیننے کیلئے جدوجہد کریں گے اور درمیان میں پرشانت کشور کی قیادت والی جن سوراج پارٹی کسی بھی اتحاد کے امکانات کو متاثر کرنے کیلئے بھی سرگرم ہوگئی ہے ۔ حالانکہ جن سوراج کا دعوی ہے کہ وہ اقتدار کیلئے مقابلہ کر رہی ہے تاہم بہار جیسی ریاست میں جہاں کی سیاست بہت پیچیدہ کہی جاتی ہے پہلی ہی کوشش میں جن سوراج کو اقتدار ملنا تقریبا نا ممکن کہا جاسکتا ہے ۔ جہاں تک سیاسی جماعتوں کا سوال ہے تو وہ اپنے اپنے طور پر یقینی طور پر رائے دہندوںپر اثرا نداز ہونے کی کوششیں کریں گی اور زیادہ سے زیادہ نشستیںحاصل کرنے کیلئے کوششیں کی جائیں گی ۔ عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھائی جائے گی ۔ ایسے وعدے کئے جائیں گے جنہیں انتخابات کے تقریبا پانچ سال تک فراموش کردیا جائے گا ۔ کچھ لالچ دئے جائیں گے اور کسی طرح اپنی سیاسی دوکان چمکانے کی کوششیں ہونگی ۔ اصل مقصد و منشاء محض اقتدار حاصل کرنا ہوگا اور عوام کی بہتری اور فلاح نہیں ہوگی ۔
اب جبکہ ریاست میں انتخابی بگل بج گیا ہے اور محدود وقت میں تمام مراحل کی تکمیل ہونی ہے تو سیاسی جماعتوں کے حربے اور ہتھکنڈے بہت زیادہ ہوجائیں گے ۔ عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں تیز ہوجائیں گی ۔ کئی گوشے اس کام کیلئے سرگرم ہوجائیں گے ۔ عوام کو مذہبی جذبات میں الجھا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں ہونگی ۔ ذات پات کے مسائل کو ہوا دی جائے گی ۔ ہندو ۔ مسلم تو پہلے ہی سے شروع کردیا گیا ہے ۔ ایسے میں بہار کے عوام کو اپنی سیاسی بصیرت اور فہم و فراست کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ مذہبی اور ذات پات کے جذبات کو ابھارنے والوںکو مسترد کرنا ہوگا ۔ عوام کو یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہوگی کہ آئندہ پانچ سال میں بہار کی صورت بدلنے کا جذبہ حقیق معنوں میں کس کے پاس ہے ۔ نتیش کمار کی زیر قیادت حکومت گذشتہ دو دہوں سے بہار میں کام کر رہی ہے ۔ عوام کو اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ نتیش کمار نے دو دہوں میں بہار اور بہاری عوام کے حالات کے بدلنے کو کیا کچھ کیا ہے ۔ کچھ کیا بھی ہے یا نہیں۔ بی جے پی کی جہاں تک بات ہے تو وہ محض مذہبی جذبات کے استحصال کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ یا پھر اقتدار میں حصہ داری چاہتی ہے ۔ شائد اسی وجہ سے نتیش کمار ہوں یا نریندر مودی ہوں گذشتہ ایک دیڑھ مہینے میں بہار کے عوام سے بے تحاشہ وعدے کئے ہیں۔ انہیں سبز باغ دکھانے کی پوری کوشش کی گئی ہے ۔ انہیں چند ہزار روپئے کی مدد فراہم کرتے ہوئے ووٹ خریدنے کی کوشش بھی کی گئی ہے ۔
بہار کے عوام کو اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چند ہزار کی مدد سے ن کے مسائل حل نہیں ہونگے ۔ وقتی طور پر کچھ راحت فراہم کرنے سے بہار ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوگا ۔ بہاری نوجوانوں کے مستقبل کو تابناک بنانا ہے اور انہیں روزگار سے جوڑنا ہے تو انہیں تبدیلی کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے ۔ مذہبی جذبات کا شکار ہونے کی بجائے ریاست اور بہاری عوام کے مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے عوام کو کوئی فیصلہ کرنا ہوگا ۔ عوام کو ہی بہار کی صورتحال کو بہتر بنانے اور اس میں تبدیلی لانے کیلئے ووٹ دینا چاہئے تاکہ بہار پسماندگی اور غریبی کے دلدل سے نکل کر ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے ۔