بہار کا سیاسی ماحول کئی مہینوں سے گرم ہوگیا ہے ۔ تمام جماعتیں اپنے اپنے طور پر انتخابی سرگرمیوں کا آغاز کرچکی ہیں۔ کئی جماعتیں نئے اتحاد بنانے کی کوشش کر رہی ہیں تو کئی جماعتیں انتخابی حکمت عملی کی تیاری میں مصروف دکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ جماعتیں اپنے اپنے پروگرامس اور منصوبے طئے کرنے میں مصروف ہیں تو کچھ عوام سے رابطوں کے طریقہ کار کو قطعیت دینے کوشاں ہیں۔ بہار میں اس بار این ڈی اے اور چیف منسٹر نتیش کمار کیلئے مشکل صورتحال کے اشارے مل رہے ہیں۔ کئی گوشوں سے یہ واضح طور پر کہا جانے لگا ہے کہ نتیش کمار حکومت کیلئے اپنا اقتدار برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔ اپوزیشن مہا گٹھ بندھن نے پورے جوش و خروش کے ساتھ اپنی تیاریوں کا آغا زکردیا ہے ۔ فہرست رائے دہندگان میں مبینہ الٹ پھیر کے الزامات کے دوران راہول گاندھی نے بہار میں پندرہ دن تک ووٹر ادھیکار یاترا کا انعقاد عمل میں لایا ۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو بھی پوری سرگرمی کے ساتھ اس یاترا کا حصہ رہے ۔ دوسرے اپوزیشن قائدین نے بھی وقفہ وقفہ سے وہاں پہونچ کر اپنی تائید و حمایت کا اعلان کیا ۔ نتیش کمار حکومت کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا اور عوام سے رابطوں کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی ۔ بہار میں پندرہ دن تک ووٹر ادھیکار یاترا کا بڑا ا ثردکھائی دینے لگا ہے ۔ بہار کے عوام نے لاکھوں کی تعداد میں اس یاترا میں شرکت کرتے ہوئے اپنے جوش و خروش کا بھی اظہار کیا تھا اور مہا گٹھ بندھن کیلئے اپنی تائید کا اظہار کیا تھا ۔ ساری صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اب بہار میں این ڈی اے نے عوام پر اثرا نداز ہونے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ این ڈی اے کو بھی احساس ہونے لگا ہے کہ اس بار اس کیلئے صورتحال آسان نہیں رہے گی ۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی این ڈی اے بمشکل تمام ہی اپنے آلہ کاروں کی مدد سے اپنا اقتدار بچانے میں کامیاب ہوا تھا ۔ اس بار کیلئے این ڈی اے نے بالواسطہ طور پر پرشانت کشور کی جن سوراج کو سرگرم کردیا ہے اور مخالف حکومت ووٹوں کی تقسیم کو یقینی بناتے ہوئے اپنے اقتدار کو بچانے کی حکمت عملی پر عمل کا آغاز کردیا ہے ۔
اب نتیش کمار حکومت کی جانب سے ریاست کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ووٹرس کو رجھانے کی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ خواتین کیلئے مختلف اسکیمات کا اعلان کیا جا رہا ہے ۔ ریاست کے سات اضلاع میں میڈیکل کالجس قائم کرنے کا ریاستی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ گودی میڈیا کی جانب سے خصوصی اسٹوریز پیش کرتے ہوئے این ڈی اے کی تشہیر کا بھی آغاز کردیا گیا ہے ۔ یہ کہا جانے لگا ہے کہ بہار کی سیاست کیلئے نتیش کمار ہی مرکزی چہرہ ہونگے اور نتیش کمار کے بغیر ریاست میں کوئی حکومت تشکیل نہیں پاسکتی ۔ خواتین کو رجھانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ بہار کی خواتین نتیش کمار کا خاموش ہتھیار ہیںجبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہار کی خواتین میں ہی نتیش کمار حکومت کے خلاف زیادہ ناراضگی اور بیزاری دکھائی دے رہی ہے ۔ نوجوانوں میں روزگار کی کمی کا مسئلہ موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔ نوجوان سوال کر رہے ہیں کہ نتیش کمار نے دو دہوں کے اقتدار میں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا ہے ۔ اس کے علاوہ خواتین اس بات سے بھی ناراض ہیں کہ ریاست میں نشہ بندی کے باوجود شراب کھلے عام فروخت ہو رہی ہے ۔ مہنگائی کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال سنگین ہوگئی ہے ۔ قتل و غارت گری کے واقعات عام ہوگئے ہیں اور نتیش کمار بحیثیت چیف منسٹر اس صورتحال پر قابو پانے میں پوری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں ۔
این ڈی اے نے ساری صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد خاموشی سے رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے ۔ میڈیا کو خاص طور پر اس معاملے میں استعمال کیا جا رہا ہے اور ان کے ذریعہ ایک فرضی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ریاست کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں تاہم یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی کوششیں اب کامیاب نہیں ہو پائیں گی اور ریاست کے عوام اپنے مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے فہم و فراست کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے اور جھوٹے وعدوں اور تیقنات کے ذریعہ اقتدار حاصل کرنے کی کوششوں کو کامیاب ہونے کا موقع نہیں دیں گے ۔